آسٹریلیا کی ہیلتھ کیئر میں ڈیجیٹل انقلاب تیزی سے جاری ہے اور اس میں سب سے نمایاں کردار مصنوعی ذہانت (AI) ادا کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق ڈینٹل کیئر کے شعبے میں AI ایک گیم چینجر ثابت ہو رہی ہے جو نہ صرف تشخیص اور علاج کی منصوبہ بندی میں مددگار ہے بلکہ صحت سے متعلق تعلیم کو بھی نئی جہت فراہم کر رہی ہے۔مصنوعی ذہانت کے ذریعے آرتھوڈانٹک ٹریٹمنٹ پلان مزید مؤثر اور نتائج خیز بنائے جا سکتے ہیں جبکہ روٹ کینال اور ڈینٹل امپلانٹس میں کامیابی کی شرح بھی بڑھائی جا سکتی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے مسوڑھوں کی بیماری کی درست پیمائش، کیویٹی پیدا کرنے والے بیکٹیریا کی جانچ، منہ کے کینسر کی بروقت تشخیص اور ایکسرے یا ریڈیالوجی رپورٹس کو مزید واضح بنانا ممکن ہے۔ ساتھ ہی 3D ڈیزائن کے ذریعے فلنگز اور ڈینٹل کیپس تیار کرنے اور ٹیلی ہیلتھ کے ذریعے مریضوں کو خود نگرانی کی سہولت فراہم کرنے جیسے اقدامات بھی اس جدت کا حصہ ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سہولتیں صرف مریضوں تک محدود نہیں بلکہ ڈینٹل طلبہ کے لیے بھی فائدہ مند ہیں جو گھر بیٹھے عملی تربیت حاصل کر سکتے ہیں اور کلینک میں جانے سے قبل پیچیدہ علاج کی سیمولیشن کر سکتے ہیں۔حالیہ جائزے میں 31 تحقیقی مقالات کا تجزیہ کیا گیا ہے جن کے مطابق اگرچہ AI فوری تشخیص اور سہولت فراہم کرنے کا وعدہ کرتی ہے لیکن اس کے محفوظ اور مؤثر استعمال کے لیے شفاف جانچ کے نظام اور پالیسیوں کی ضرورت ہے تاکہ غلط تشخیص سے بچا جا سکے اور پیشہ ورانہ اعتماد قائم رہے۔
ماہرین نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے ہیلتھ پروفیشنل سے یہ سوال ضرور کریں کہ کیا ان کا علاج تجویز کرنے والا سافٹ ویئر Therapeutic Goods Administration (TGA) کے ساتھ رجسٹرڈ ہے، ان کے ذاتی ڈیٹا کا استعمال کس طرح کیا جا رہا ہے، AI پروگرام کتنے درست ہیں اور کیا معالج ان نتائج کی تصدیق کر سکتا ہے
