Home عالمی خبریں چین-آسیان ایجوکیشن کوآپریشن ویک 2025 میں نوجوانوں کی آواز: “ہمارا سنہری موقع”………اس سال کا موضوع تھا: “ذہین تعلیم کے ذریعے عوامی روابط کو فروغ دینا، تعلیمی تعاون سے مشترکہ ترقی کو ممکن بنانا۔” …….مختلف فورمز میں شرکت کرنے والے ماہرین نے تعلیمی اور ثقافتی تبادلوں کے لیے نئے امکانات تلاش کیے۔

چین-آسیان ایجوکیشن کوآپریشن ویک 2025 میں نوجوانوں کی آواز: “ہمارا سنہری موقع”………اس سال کا موضوع تھا: “ذہین تعلیم کے ذریعے عوامی روابط کو فروغ دینا، تعلیمی تعاون سے مشترکہ ترقی کو ممکن بنانا۔” …….مختلف فورمز میں شرکت کرنے والے ماہرین نے تعلیمی اور ثقافتی تبادلوں کے لیے نئے امکانات تلاش کیے۔

by Ilmiat

“یہ ایک بامقصد اور ثمرآور سفر رہا۔” یہ الفاظ ہیں زھائی زیہان کے، جو سنگاپور-چائنا ایسوسی ایشن یوتھ چیپٹر کے چیئرمین ہیں۔ 2024 میں چین-آسیان ایجوکیشن کوآپریشن ویک میں شرکت کے بعد وہ اس ایونٹ سے اس قدر متاثر ہوئے کہ ایک بار پھر 2025 میں اس میں شریک ہونے کے لیے لوٹے۔چین-آسیان ایجوکیشن کوآپریشن ویک ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو نوجوانوں کے درمیان باہمی سیکھنے، علاقائی تعاون اور مشترکہ اقتصادی ترقی کو فروغ دیتا ہے۔ 2025 میں چین اور سنگاپور کے سفارتی تعلقات کے 35 سال مکمل ہونے کے موقع پر یہ ایونٹ مزید اہمیت اختیار کر گیا۔

ایونٹ میں چین اور آسیان ممالک سے اعلیٰ حکام، ماہرینِ تعلیم، طلبہ اور کاروباری شخصیات نے شرکت کی تاکہ چین-آسیان خطے کو ایک “مشترکہ مستقبل” کے تصور کے تحت مزید قریب لایا جا سکے۔کمبوڈیا میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (UNDP) کے ڈپٹی ریزیڈنٹ رپریزنٹیٹو شکیل احمد نے “بین الاقوامی معیار کی افرادی قوت کی تیاری” کے موضوع پر بین الاقوامی سمپوزیم میں شرکت کے بعد کہا:
“یہاں مختلف ممالک سے ماہرین، پالیسی ساز اور تعلیم دان جمع ہیں — ایک ہی چھت تلے علم و دانش کا حسین امتزاج ہے۔”

انہوں نے کہا کہ آج کی دنیا میں خطرات اور مواقع دونوں موجود ہیں، اور ایسے میں نوجوانوں کا متحرک کردار بہت اہم ہے۔ ان کے مطابق، چین-آسیان ایجوکیشن کوآپریشن ویک ایک مؤثر مکالمے اور رابطے کا پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے، جس کے اثرات ایونٹ کے اختتام کے بعد بھی جاری رہیں گے۔

یونیورسٹی آف دی پنجاب کے وائس چانسلر، ڈاکٹر محمد علی نے “بیلٹ اینڈ روڈ” سمپوزیم میں شرکت کرتے ہوئے کہا:
“بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا سب سے اہم پہلو عوامی رابطے ہیں، اور ہم اس ہفتے اسی موضوع پر بات کر رہے ہیں۔”

انہوں نے چین، پاکستان، ازبکستان اور دیگر ممالک کے ماہرین کے ساتھ ثقافت، سیاحت اور عجائب گھروں کو یکجا کرنے کے امکانات پر بات کی تاکہ گوئیژو کو عالمی معیار کی سیاحتی منزل بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا: “ہم اپنے طلبہ کو گوئیژو کا دورہ کرنے کی ترغیب دیں گے، تاکہ پاکستان اور چین کے درمیان تعاون مزید مستحکم ہو۔”

اسی جذبے کے ساتھ، آسیان ممالک سے آئے طلبہ چین میں تعلیم حاصل کر کے نہ صرف علم حاصل کر رہے ہیں بلکہ عوامی روابط اور اقتصادی تعاون کے سفیر بن رہے ہیں۔انڈونیشیا کے نوجوان گریسیلو برانڈن زیفانیا نے گوئیژو یونیورسٹی میں بین الاقوامی تجارت اور کاروبار کی تعلیم حاصل کرتے ہوئے کہا:
“میں چین میں ایک بہتر مستقبل کی تعمیر کر سکتا ہوں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ یہاں دیگر آسیان ممالک کے طلبہ کے ساتھ تعلیم حاصل کرتے ہوئے ان کی سوچ میں وسعت آئی ہے اور ان کے دوستی کے رشتے ان کے کیریئر میں اہم کردار ادا کریں گے۔ایجوکیشن صرف آغاز ہے۔ بین الثقافتی تبادلوں اور علاقائی مکالمے کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرنا، باہمی تفہیم کے لیے مضبوط بنیاد ہے۔

زھائی زیہان کا کہنا تھا:”آج کا دور چین اور آسیان کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک سنہری موقع ہے۔”

2025 کا ایجوکیشن ویک نہ صرف نوجوانوں کے درمیان اعتماد سازی اور اشتراک کی فضا قائم کرنے میں کامیاب رہا بلکہ چین کے عالمی تعلیمی کردار اور “مشترکہ مستقبل کی کمیونٹی” کے وژن کو بھی اجاگر کیا۔مزید آسیان نوجوان، زھائی کی طرح، امید اور جوش کے ساتھ آئندہ برسوں میں اس ایونٹ کا حصہ بنیں گے — تاکہ ہم آہنگی، تعاون اور ایک بہتر دنیا کی تعمیر ممکن ہو سکے۔

Ask ChatGPT

You may also like

Leave a Comment