لاہور(18مئی،ہفتہ): پنجاب یونیورسٹی پاکستان سٹڈی سنٹر کے زیر اہتمام ’سی پیک اور علاقائی ڈائنامکس‘ کے موضوع پر بین الاقوامی سمپوزیم کا انعقاد کیاگیا۔ اس موقع پر پولینڈ سے ڈاکٹر اگنیسکا نتزا ماکوسکا، ڈاکٹر کیری لانگ ہرسٹ، ایف سی کالج یونیورسٹی لاہور کی ڈاکٹر ارم نصیر، سابق ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ ہیومینٹیز پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چاولہ، ڈائریکٹر پاکستان سٹڈی سنٹر پروفیسر ڈاکٹر نعمانہ کرن، فیکلٹی ممبران اور طلباؤطالبات نے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں ڈاکٹر کیری لانگ ہرسٹ نے خاص طور پر چینی طاقت کے ’سبز پہلو‘،، جس میں انسانی سلامتی کے علاوہ ماحولیاتی تحفظ شامل ہے، پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اسی تناظر میں سی پیک کی اہمیت پر زور دیا کیونکہ چین بہتر ماحولیاتی حالات کے ایجنڈے کو فروغ دینے کے لیے علاقائی طاقتوں کے ساتھ تعاون کرتا ہے۔ڈاکٹر نتزا ماکوسکا نے سی پیک اور پاکستان میں چین کی سافٹ پاور پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اعتماد حاصل کرنے کے لیے چین کی جانب سے خارجہ پالیسی، ثقافت اور ملکی اقدارپر سیر حاصل بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چین کا سافٹ پاور اپروچ گیم چینجر ہے۔ڈاکٹر محمد اقبال چاولہ نے کہا کہ اس وقت دنیا ملٹی پولرائزیشن کی طرف بڑھ رہی ہے اور اس دوران چین معاشی طاقت بن کر ابھر رہا ہے اور وہ نہ صرف ایشیا بلکہ یورپ میں بھی معاشی ترقی میں دلچسپی رکھتا ہے۔ڈاکٹر ارم نصیر نے علاقائیت اور مربوط سلطنتوں سے عالمی، باہم مربوط، آزاد ریاستوں تک دنیا کے ارتقاء پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک خطے کی جغرافیائی سیاسی حرکیات کو نئی شکل دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان چین کے ون بیلٹ ون روڈ اقدام کے لیے اہم ہے، جس کی جغرافیائی سیاسی پوزیشن کی وجہ سے بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور علاقائی رابطوں پر توجہ دی گئی ہے۔ڈاکٹر نعمانہ کرن نے مہمانوں اور شرکاء کو خوش آمدید کہا اور سمپوزیم کے مقصد اور موضوع بارے بتایا۔ انہوں نے جغرافیائی سیاسی حرکیات کو نئی شکل دینے کے لیے سی پیک کی صلاحیت پر روشی ڈالی۔
: پنجاب یونیورسٹی پاکستان سٹڈی سنٹر کے زیر اہتمام ’سی پیک اور علاقائی ڈائنامکس‘ کے موضوع پر بین الاقوامی سمپوزیم کا انعقاد
46