Home کانفرنسز / کانووکیشن پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں سی پیک کے لیے غیر متزلزل حمایت کے عزم کا اظہار، سینیٹرمشاہد نے چین کے ساتھ تعلقات کو پاکستان کے شاندار مستقبل کا ضامن قرار دیا

پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں سی پیک کے لیے غیر متزلزل حمایت کے عزم کا اظہار، سینیٹرمشاہد نے چین کے ساتھ تعلقات کو پاکستان کے شاندار مستقبل کا ضامن قرار دیا

by Ilmiat

پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ (پی سی آئی) نے سینیٹر مشاہد حسین سید کی سربراہی میں ‘فرینڈز آف سلک روڈ’ سیریز کے تحت کامیابی سے ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا جس میں 8 سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے سی پیک کے لیے غیر متزلزل حمایت کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ اس کانفرنس میں تمام صوبوں سے حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں، مسلم لیگ (ن)، پی پی پی، پی ٹی آئی، ایم کیو ایم، بی اے پی، این پی، این ڈی ایم اور جے یو آئی (ف) سے تعلق رکھنے والے رہنمائوں نے شرکت کی۔

انہوں نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کے حال ہی میں ختم ہونے والے تیسرے پلینم کے نتائج اور چین اور اس کے خارجہ تعلقات پر اس کے اثرات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے چین کے اصلاحات اور جدید کاری کے جاری سفر میں سی پی سی کے اہم کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سی پی سی دنیا کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے جس کے 100 ملین ارکان ہیں اور سب سے زیادہ عرصے تک کامیابی سے کام کرنے والی سیاسی جماعت ہے جس نے چین کو تبدیل کر دیا ہے۔ 1979 کے اصلاحات اور اوپننگ اپ کے بعد چین کی غیر معمولی ترقی کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت چین کی فی کس آمدنی 157 ڈالر تھی جبکہ اب یہ 12000 ڈالر ہے،

اس وقت چین کی جی ڈی پی 150 بلین ڈالر تھی، اب یہ 18 ٹریلین ڈالر ہےاور دنیا کی کامیاب ترین کمپنیوں فورچون 500 میں اب 142 کمپنیاں چین کی ہیں۔ سینیٹر مشاہد حسین نے اتنے کم وقت میں چائنہ کی کامیابی کی 5 وجوہات بیان کیں جن میں لیڈرشپ کا معیار، کورس کو درست کرنے کی صلاحیت، پالیسی کا تسلسل، دوسروں سے سیکھنا اور پرامن خارجہ پالیس شامل ہیں۔سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ 20ویں مرکزی کمیٹی کے تیسرے مکمل اجلاس کے نہ صرف چین بلکہ دنیا پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔

سینیٹر شیری رحمان نے مزیدکہا کہ چین نے گلوبل سائوتھ کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع پیدا کیے ہیں۔ سینیٹر شیری رحمان نے چین کے گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹیوکی تعریف کرتے ہوئے اسے ایک قابل ستائش کوشش قرار دیا جو عالمی سطح پر امن اور استحکام کو یقینی بنائے گا۔ مزید برآں انہوں نے سی پیک کے تحت صاف توانائی کی ترقی میں چین کے کردار کو پاکستان اور خطے میں پائیدار ترقی میں اہم شراکت کے طور پر اجاگر کیا۔سعدیہ خاقان عباسی نے تکنیکی ترقی، انسانی ترقی اور محنت کی پیداواری صلاحیت میں چین کی قیادت کو سراہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سکیورٹی اور ترقی پر توجہ چین کا ایک منفرد سیلنگ پوائنٹ ہے۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ چین کی ترقی دنیا کے لیے ایک رول ماڈل اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) دنیا بھر میں مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے لیے نیک شگون ثابت ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک پاکستانیوں کے لیے امید کی کرن ہے جو ہمارے مضبوط دوطرفہ تعلقات کی علامت ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے اس اہم بروقت تقریب کی میزبانی پر پاک چائنا انسٹیٹیوٹ کو مبارکباد بھی پیش کی اور پاکستان اور چین کے درمیان پائیدار دوستی کو فروغ دینے میں سینیٹر مشاہد کے کردار کو سراہا۔

جمعیت علمائے اسلام کے ایم این اے مولانا عبدالغفور حیدری نے پائیدارپاک چین تعلقات پر روشنی ڈالی ۔انہوں نےچین کی ترقی میں صدر شی جن پنگ کے اہم کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت نے عالمی سطح پر چین کی شاندار ترقی کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ (این ڈی ایم) کے سینئر رہنما سینیٹر افراسیاب خٹک نے اس بات پر زور دیا کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی صرف ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک مضبوط حکمران قوت ہے جس نے چین کو بے مثال ترقی کی طرف گامزن کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو چین سے سبق سیکھنا چاہیے،اور اقتصادی ترقی میں فرنٹ لائن ریاست بننا چاہیے، ۔سینیٹر جان محمد جمالی نے کہا کہ بلوچستان کا مستقبل پاکستان کے وسیع تر ترقیاتی اہداف سے جڑا ہوا ہے ۔رکن قومی اسمبلی و پارلیمانی سیکرٹری وزارت خارجہ شزرا منصب علی نےون چائنا پالیسی کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت اور چین کے اتحاد، علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے احترام کا اعادہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین نے تنازعہ کشمیر سمیت بنیادی ترجیحات پر پاکستان کی مسلسل حمایت کی ہے۔

نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر جان محمد بلیدی نے بلوچستان کی یونیورسٹیوں اور چینی یونیورسٹیوں کے درمیان تعاون کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں یونیورسٹیوں کو چینی اداروں کے ساتھ تعلیمی اور تحقیقی مہارت کو فروغ دینے کے لیے تعلقات کو مضبوط بنانا چاہیے۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر عبدالقادر نے علم اور تجربے کی دولت پر زور دیا جو پاکستان مختلف شعبوں میں چین کی کامیابیوں سے حاصل کر سکتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان چین کے تجربے سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے خاص طور پر اقتصادی ترقی، انفراسٹرکچر اور گورننس جیسے شعبوں میں بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔

ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے طحہٰ احمد خان نے پاکستان کے تجارتی مرکز کے طور پر کراچی کی تزویراتی اہمیت خاص طور پر سی پیک میں اس کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی نہ صرف پاکستان کا تجارتی مرکز ہے بلکہ سی پیک کے روٹ کے ساتھ قریبی تعلقات کی وجہ سے بھی اسے انتہائی اہمیت حاصل ہے۔طحہٰ احمد خان نےتمام چینی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے پر زور دیا،مزید برآں طحہٰ احمد خان نے سی پیک کے تحت مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔سینیٹر علی ظفر نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی پالیسی کے تسلسل اور اس کے “حقائق اور سچ کی تلاش” کے اصول کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سی پی سی کی پالیسی کا تسلسل اور بدعنوانی کا مقابلہ چین کی پائیدار ترقی کے کلیدی عوامل ہیں اور پاکستان بھی اسی طرح کا طریقہ کار اپنا کر فائدہ اٹھا سکتا ہے۔پاکستان میں چینی سفارت خانے کے منسٹر کونسلر یانگ نو نے 20ویں مرکزی کمیٹی کے تیسرے مکمل اجلاس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اسے چین کے مستقبل کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سیشن چین میں مزید اصلاحات کے بلیو پرنٹ کے طور پر کام کرے گا اورمسلسل تعمیرو ترقی کی منازل طے کرنے کا موجب بنے گا۔

وفاقی وزیر برائے بحری امور قیصر احمد شیخ نے بطور مہمان خصوصی اپنے اختتامی کلمات میں ملک کے اتفاق رائے پر مبنی فیصلہ سازی کے عمل پر زور دیتے ہوئے چین کے متعدد دوروں سے آگاہ کیا۔ قیصر احمد شیخ نے ریمارکس دیئے کہ چین میں، فیصلے اتفاق رائے پر مبنی نقطہ نظر کے ذریعے کیے جاتے ہیں، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ تمام کی آرا سنی جائے اور ان پر غور کیا جائے جو ان کی موثر حکمرانی میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے گوادر میں جو ترقی دیکھی ہے وہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ سی پیک نے خطے پر کیا مثبت تبدیلی لائی ہے۔

قیصر احمد شیخ نے گوادر ہوائی اڈے کے امکانات اور فوائد کو مزید اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ خطے کی اقتصادی ترقی اور رابطے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے پاکستان اور چین کے درمیان مضبوط رشتے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین آئرن برادرز ہیں اور ہم اپنے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے۔

تقریب کے اختتام پر سینیٹر مشاہد حسین سید نے تمام شریک سیاسی جماعتوں کی جانب سے مشترکہ بیان پڑھ کر سنایا جس میں چین کے ساتھ تعلقات کو گہرا کرنے کے لیے پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے عزم کا اعادہ کیا گیایہ اقدام پاکستان کے لیے ایک بہتر مستقبل کا ضامن ہے۔تقریب میں مختلف شعبوں ، اکیڈمیا، میڈیا، انڈسٹری، سول سوسائٹی، طلباء، سکالرز اور تھنک ٹینکس سے تعلق رکھنے والے 200 سے زائد شرکاء نے شرکت کی۔

– Advertisement –

You may also like

Leave a Comment