پاکستان میں چھاتی کے سرطان کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے، ملک میں ہر 9 میں سے ایک خاتون اس موذی مرض کا شکار ہے۔ سالانہ 45 ہزار خواتین چھاتی کے سرطان کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں۔ بروقت تشخیص کے ذریعے 99 فیصد جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی زمل سوسائٹی کے زیر اہتمام چھاتی کے سرطان سے متعلق آگاہی سمینار سے ماہرین نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر کی بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔سیمنار میں اظہار خیال کرتے ہوئے ماہرین نے ملک بھر میں بریسٹ کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسز پر تشویش کا اظہار کیا۔ان کا کہنا تھا کہ آگاہی اور بروقت تشخیص نہ ہونے کے باعث خواتین میں چھاتی کے سرطان کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔ ہر خاتون کوتین ماہ میں ایک بار اپنی بریسٹ کا معائنہ کرانا چاہیے جبکہ 45 برس سے زائد عمر کی خواتین کیلئے سال میں ایک بار میمو گرافی ضروری ہے۔آگاہی سمینار کے دوران طالبات نے ایک خاکہ بھی پیش کیا، جس میں بریسٹ کینسر میں مبتلا خواتین کے جذبات، مسائل اور اس سے چھٹکارے کے بارے میں بتایا گیا۔ سیمینار میں زمل سوسائٹی کی سٹاف ایڈوائز پروفیسرڈاکٹر ریحانہ شریف سمیت،فی میل فیکلٹی اور طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ سیمینار کے اختتام پر مہمان خصوصی اور طلباء میں شیلڈز اور سرٹیفکیٹ تقسیم کیے گئے۔
