وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہاہے کہ پاکستان اورچین کے درمیان خلائی تحقیق میں تعاون کاسمجھوتہ اورپہلے پاکستانی خلا باز کو چین کے خلائی سٹیشن تک لے جانے کااقدام پاک چین دوستی کاایک نیاباب ہے،سمجھوتہ سے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط دوستی کی عکاسی ہو رہی ہے،پاک چین اقتصادی راہداری کے عظیم منصوبہ کے ذریعہ پاکستان میں بڑے بڑے منصوبے مکمل کئے گئے، سپارکوکوپاک چین خلائی تعاون سے بھرپورطریقے سے استفادہ کرنا ہو گا۔ان
ہوں نے یہ بات جمعہ کویہاں قومی خلائی ایجنسی، پاکستان سپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن اور عوامی جمہوریہ چین کی مینڈ اسپیس ایجنسی کے ساتھ باہمی تعاون کے معاہدے پر دستخطوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس کے تحت پاکستان کے پہلے خلا باز کو چینی خلائی سٹیشن تیانگونگ کے مشن پر روانہ کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان اورچین کے درمیان خلائی تحقیق میں تعاون کاسمجھوتہ پاک چین دوستی کاایک نیاباب ہے اور اس سے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط دوستی کی عکاسی ہو رہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں سپارکو کے ادارے کاقیام 1961میں عمل میں آیاتھا مگر ہم نے اس شعبہ میں کوئی خاص ترقی نہیں کی،پاکستان اب چین کے ساتھ اس پروگرام کوآگے بڑھا رہاہے، ہم نے نہ صرف اس کامیاب بنانا ہے بلکہ لیڈرشپ اورمحنت کے ذریعہ اپنے نوجوانوں کیلئے نئی راہیں اورنئے مواقع تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی امنگوں کوبار آور کر نا ہو گا۔ وزیراعظم نے کہاکہ سپارکو پراس حوالہ سے بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔سپارکوکو اس تعاون سے بھرپورطریقے سے استفادہ کرنا ہو گا۔
قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرمنصوبہ بندی،ترقی وخصوصی اقدامات پروفیسراحسن اقبال نے کہاکہ آج کے سمجھوتہ سے پاک چین دوستی آسمانوں سے بلند ہوگئی ہے۔حکومت نے وزیراعظم کی قیادت میں ملک کوٹیکنالوجی کے ذریعہ آگے بڑھانے کاجوایجنڈا مرتب کیاہے اس میں خلائی ٹیکنالوجی بھی اہم شعبہ ہے۔خلائی ٹیکنالوجی ممالک کی اقتصادی نمو، قومی سلامتی،اورماحولیاتی وموسمیاتی پائیداریت کی ضمانت بن گئی ہے۔اندازہ ہے کہ عنقریب یہ ایک ٹریلین ڈالرکی صنعت بن جائے گی۔ مختلف ممالک اس ٹیکنالوجی میں تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ پاکستان 1961میں اپنی خلائی ایجنسی قائم کی لیکن بو جوہ ہم اس شعبہ میں اپنی لیڈرشپ برقرارنہ رکھ سکے۔ اڑان پاکستان کے ذریعہ ہم پاکستان کے اس کھوئے ہوئے مقام کو حاصل کرنے مختلف شعبوں میں آگے بڑھنے کامنصوبہ بناچکے ہیں۔
نہوں نے کہاکہ زراعت،آفات سے نمٹنے، موزونیت،شہری منصوبہ بندی،بنیادی ڈھانچہ کی ترقی اورسب سے بڑھ کرہماری بقا وسلامتی کامستقبل خلائی ٹیکنالوجی سے وابستہ ہے۔انہوں نے کہاکہ موجودہ سمجھوتہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتاہے اوراس سے پاکستان زمین سے مدارمیں پہنچنے کے قابل ہو جائے گا۔یہ پروگرام خلائی تحقیق کے شعبہ میں پاکستانی قوم کی امنگوں اور تمنائوں کے مطابق ہے۔اس سے ہمارے نوجوانوں اورذہین دماغوں کواپنے وژن اور خیالات کونئے ایجادات کی صورت میں ڈھالنے کے مواقع دستیاب ہوں گے۔
چین کے ڈائریکٹرجنرل مینڈسپیس ایجنسی پروفیسرلین شی چیانگ نے اپنے خطاب میں کہاکہ یہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون اوردوستی کے حوالہ سے تاریخی لمحہ ہے، دونوں ممالک کے درمیان ایروسپیس کے شعبہ میں تعاون خوش آئندہے۔ سمجھوتہ کے تحت مستقبل قریب میں پہلے پاکستانی خلابازکوچین کے خلائی سٹیشن میں پہنچانے کی تریبت اورموقع فراہم کریں گے۔ علاوہ ازیں پاکستانی خلا بازوں کوتربیت بھی فراہم کی جائے گانہوں نے کہاکہ چین نے پہلے غیرملکی خلا ء باز کواپنے خلائی سٹیشن لے جانے کیلئے پاکستان کاانتخاب کیاہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان سدا بہار تزویراتی شراکت داری کی عکاسی ہورہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ معاہدے کے تحت چین تمام اہداف اورطے کردہ امور کو منطقی انجام تک پہنچانے میں مکمل طورپرپرعزم ہیں۔
تقریب سے سپارکوکے چئیرمین محمدیوسف خان نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کے تین مصنوعی سیارے خلا میں موجودہیں جومکمل طورپرفعال ہیں۔اس سال کے آخرتک چار مزید سیارچوں کوخلا میں زمین کے مدارمیں پہنچایا جائے گا۔2011سے پاکستان نے جیوسٹیشنری مدارمیں دومواصلاتی سیارچے پہنچائے ہیں۔مئی 2024میں پاک سیٹ ایم ایم ون کومدارمیں پہنچایاگیا جو ڈیجیٹل پاکستان کے حوالہ سے ایک سنگ میل ہے۔انہوں نے کہاکہ انسانی خلائی مشن کے قدام سے خلائی تسخیرکے حوالہ سے ہمارے عزم کی عکاسی ہورہی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس سمجھوتہ کے تحت پہلے پاکستانی خلاباز کاانتخاب کیاجائے گا، انہیں خلاء بازی کی تربیت دی جائے گی اور انہیں چین کے خلائی سٹیشن تک لے جانے کاموقع فراہم ہو گا۔