پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ایجوکیشن (پی آئی ای)اور یونیسکو کی قیادت میں اسلام آباد میں تین روزہ قومی مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا، جس میں ضلعی تعلیمی مینیجرز کے کردار اور صلاحیت کو مؤثر بنانے کے لیے پالیسی سفارشات پیش کی گئیں۔ 15 سے 17 اپریل تک جاری رہنے والی اس ورکشاپ کا مقصد ضلعی سطح پر تعلیمی اصلاحات کے لیے ایک جامع روڈمیپ مرتب کرنا تھا۔ اس میں چاروں صوبوں پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے تعلیمی حکام، پالیسی سازوں اور ترقیاتی شراکت داروں نے شرکت کی۔
ورکشاپ میں یونیسکو کے تحت کی گئی تحقیقی رپورٹ کی سفارشات کو حتمی شکل دی گئی جن میں ضلعی تعلیمی قیادت کو بااختیار بنانے، ادارہ جاتی ترقی، اور ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی کو فروغ دینے پر زور دیا گیا۔ شرکاء نے متفقہ طور پر ایسے اقدامات کی توثیق کی جو پیشہ ورانہ ترقی کو ادارہ جاتی شکل دینے، تربیتی پروگراموں، ہم منصب سیکھنے اور رہنمائی کے نظام کے نفاذ کی تجویز دیتے ہیں۔ورکشاپ کے شرکاء نے ضلعی مینیجرز کو فیصلہ سازی میں زیادہ خودمختاری دینے اور اس کے ساتھ ساتھ جوابدہی کے مؤثر نظام کی ضرورت پر زور دیا۔
شفاف بھرتیوں اور کارکردگی کے یکساں جائزے کے لیے ایک معیاری صلاحیتی فریم ورک کی منظوری کی بھی سفارش کی گئی تاکہ تمام صوبوں میں اہلیت اور ذمہ داریوں کا واضح تعین کیا جا سکے۔بین الحکومتی روابط کو بہتر بنانے کے لیے وفاق، صوبہ اور ضلعی سطح پر افقی و عمودی تعاون کے ادارہ جاتی میکنزم کی تشکیل پر بھی زور دیا گیا۔ تمام صوبوں کو کارکردگی پر مبنی مراعاتی نظام متعارف کرانے، اور تعلیمی منصوبوں میں صنفی مساوات، سماجی شمولیت اور محروم طبقات کی تعلیم تک رسائی کو بنیادی حیثیت دینے کی سفارش کی گئی۔
اس کے ساتھ ساتھ، اصلاحات کے تسلسل کے لیے سیاسی و مالیاتی عزم کو کلیدی حیثیت دی گئی۔ڈائریکٹر جنرل پی آئی ای ڈاکٹر محمد شاہد سرویا نے کہا کہ یہ سفارشات سیکھنے کے بحران سے نمٹنے اور شواہد پر مبنی پالیسی سازی کو فروغ دینے کے لیے اہم سنگ میل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سفارشات صوبائی اور وفاقی سطح پر تعلیمی پالیسیوں کی رہنمائی کریں گی اور تعلیمی گورننس کو مؤثر بنانے میں مدد دیں گی۔یونیسکو پاکستان کے انچارج کار ہنگ انتھونی ٹام نے اس مشاورتی عمل کو “نچلی سطح سے نظام تعلیم کو مستحکم کرنے کی اہم کوشش” قرار دیا۔ انسٹیٹیوٹ آف سوشل اینڈ پالیسی سائنس (آئی سیپ) کے پروگرام منیجر نے ادارہ جاتی تبدیلی اور ضلعی سطح پر مستقل معاونت کو ضروری قرار دیا۔
پی ای سی ٹی اے اے کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر عبد الوحید رضا نے تعلیمی پالیسیوں کے مؤثر نفاذ کے لیے مڈل ٹیئر مینیجرز کو عملی آلات فراہم کرنے پر زور دیا۔آئی-سیپس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سلمان ہمایوں نے مڈل ٹیئر کو مضبوط بنانے کے لیے ادارہ جاتی شراکت داریوں اور استعداد کار میں اضافے کے تسلسل کا اعادہ کیا۔ ورکشاپ کے اختتامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد شاہد سرویا نے اس اسٹڈی کو “اسٹریٹجک روڈ میپ” قرار دیا اور وفاقی حکومت کی جانب سے شواہد پر مبنی، مساوات پر مرکوز اور صوبائی ضروریات سے ہم آہنگ اصلاحات کے عزم کا اعادہ کیا۔ورکشاپ کے اختتام پر شرکاء نے صوبائی تناظر میں عملی منصوبے پیش کیے جو اس تحقیق کی کلیدی بصیرت پر مبنی تھے۔
یونیسکو کی نمائندہ محترمہ باربرا اور پی آئی ای کے ڈاکٹر ضیغم قدیر نے اس مشاورتی عمل کی شراکتی فضا اور خیالات کے تبادلے کو سراہا۔اپنے اختتامی کلمات میں ڈاکٹر شاہد سرویا نے ضلعی تعلیمی مینیجرز کے لیے پیشہ ورانہ ترقی اور ہم منصب سیکھنے کے نظام کو ادارہ جاتی شکل دینے کے عزم کو دہرایا اور اسے پاکستان میں پائیدار تعلیمی اصلاحات کا بنیادی ستون قرار دیا۔