Home عالمی خبریں ٹرمپ انتظامیہ کی یونیورسٹیوں کے لیے نئی شرائط: فنڈنگ کے بدلے سیاسی و تعلیمی تبدیلیاں

ٹرمپ انتظامیہ کی یونیورسٹیوں کے لیے نئی شرائط: فنڈنگ کے بدلے سیاسی و تعلیمی تبدیلیاں

by Ilmiat

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے نو بڑی امریکی جامعات کو وفاقی فنڈنگ تک “خصوصی رسائی” حاصل کرنے کے لیے سخت شرائط عائد کر دی ہیں۔وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق بدھ کے روز ان اداروں کو ایک میمو موصول ہوا، جس میں غیر ملکی طلبہ کے اندراج میں کمی اور ان شعبوں کو ختم کرنے کی ہدایت دی گئی جو قدامت پسند نظریات کو “کم تر یا نظرانداز” کرتے ہیں۔

یہ 10 نکاتی میمو “کمپیکٹ فار اکیڈمک ایکسی لینس اِن ہائر ایجوکیشن” کے عنوان سے ہے۔ اس کے اہم نکات درج ذیل ہیں:

  • داخلوں اور ملازمتوں میں نسل اور جنس کو نظرانداز کیا جائے۔
  • داخلوں کا ڈیٹا (جی پی اے اور ٹیسٹ اسکور) عوام کے ساتھ شیئر کیا جائے۔
  • ہر طالب علم کے لیے SAT جیسے معیار پر مبنی ٹیسٹ لازمی قرار۔
  • انڈرگریجویٹ طلبہ میں غیر ملکی طلبہ کی تعداد 15 فیصد سے زیادہ نہ ہو۔
  • کسی ایک سیاسی نظریے کو کیمپس پر غالب نہ آنے دیا جائے۔
  • ایسے ڈیپارٹمنٹ ختم کیے جائیں جو قدامت پسند نظریات کو “سزا یا تحقیر” کا نشانہ بناتے ہیں۔
  • پانچ سال تک ٹیوشن فیس منجمد اور اخراجات کم کیے جائیں۔
  • بڑے مالیاتی اثاثوں والی جامعات سائنس کے مضامین میں داخل طلبہ کے لیے فیس معاف کریں۔

ان ہدایات کو نہ ماننے والی جامعات وفاقی فوائد سے محروم ہو جائیں گی، جبکہ اطاعت کرنے والوں کو انعام دیا جائے گا۔

کن جامعات کو نوٹس ملا؟

نو جامعات میں شامل ہیں:
یونیورسٹی آف ایریزونا، براون یونیورسٹی، ڈارٹموتھ کالج، ایم آئی ٹی، یونیورسٹی آف پنسلوینیا، یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا، یونیورسٹی آف ٹیکساس، یونیورسٹی آف ورجینیا اور وینڈر بلٹ یونیورسٹی۔

ردعمل کیا ہے؟

  • یونیورسٹی آف ایریزونا نے کہا کہ وہ اس معاہدے کا جائزہ لے رہی ہے۔
  • یونیورسٹی آف ٹیکساس کے بورڈ آف ریجنٹس کے چیئرمین نے اس اقدام کو اعزاز قرار دیا۔
  • براون یونیورسٹی نے کیمپس میں تنوع و شمولیت کے فروغ کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کر دی۔

مزاحمت اور تنقید

امریکن فیڈریشن آف ٹیچرز (AFT) اور امریکن ایسوسی ایشن آف یونیورسٹی پروفیسرز (AAUP) نے اس اقدام کو “سیاسی دباؤ، اقربا پروری اور رشوت” قرار دے کر مسترد کر دیا۔

پس منظر

ٹرمپ انتظامیہ پہلے بھی غزہ پر اسرائیلی جنگ کے خلاف امریکی طلبہ کی احتجاجی تحریکوں پر سخت کارروائیاں کر چکی ہے۔ کئی طلبہ کے ویزے منسوخ اور ملک بدری کے احکامات دیے گئے۔ کولمبیا اور ہارورڈ یونیورسٹیوں کی فنڈنگ معطل کی گئی اور ان کے ساتھ نئی شرائط پر مذاکرات بھی ہوئے۔تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدامات امریکی اعلیٰ تعلیم میں سیاسی توازن کو قدامت پسندی کی طرف موڑنے کی واضح کوشش ہیں۔


You may also like

Leave a Comment