:وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملک میں تعلیم کے فروغ کیلئے تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان اور سکول سے باہر 2 کروڑ 60 لاکھ بچوں کے سکولوں میں اندراج کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی، پاکستانی قوم عزم و حوصلہ سے کسی بھی چیلنج پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتی ہے، ملک میں تعلیم کے شعبہ کی خود نگرانی کروں گا، ہم یکسو ہو کر چلیں تو پاکستان ہر شعبے میں اپنا نام پیدا کرے گا۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے بدھ کو شعبہ تعلیم سے متعلق قومی کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک انتہائی اہم کانفرنس ہے، تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی، برطانیہ کی پاکستان میں تعلیم، فنی و پیشہ وارانہ تعلیم کے فروغ کیلئے تعاون قابل ستائش ہے، بابائے قوم کا بھی فرمان ہے کہ تعلیم ہمارے لئے زندگی اور موت کا معاملہ ہے، کسی بھی قوم کی ترقی تعلیم سے جڑی ہوئی ہے، بچوں میں غذائی کمی ایک بڑا چیلنج ہے جس پر قابو پانے کی ضرورت ہے، ہمارے ملک میں 2 کروڑ 60 لاکھ بچے اور بچیاں سکول سے باہر ہیں، تعلیم کے فروغ کیلئے مالی وسائل کی فراہمی سب سے بڑا مسئلہ ہے لیکن جب عزم پختہ ہو تو چیلنجز پر قابو پایا جا سکتا ہے
، پاکستان چیلنجز پر قابو پا کر ہی ایٹمی قوت بنا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 80 ہزار جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے وسائل فراہم کئے گئے، دہشت گردی کے خلاف جنگ نہ صرف پاکستان کے اندر بلکہ دنیا میں امن کے قیام کیلئے شروع کی گئی، یہ وہ مثالیں ہیں جن سے ہمیں آگے بڑھنے کا حوصلہ ملتا ہے کہ جب آپ کا عزم مضبوط ہو تو آپ مشکلات اور چیلنجز پر قابو پانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، پاکستانی قوم اپنے عزم اور حوصلہ سے کسی بھی چیلنج پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب میں پنجاب کا وزیراعلیٰ تھا تو ہم نے 2008ء سے 2018ء تک سکولوں میں بچوں کے داخلہ کی بلند ترین شرح کو یقینی بنایا، جنوبی پنجاب میں طالبات کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے زیور تعلیم پروگرام شروع کیا گیا جس کے تحت بچوں کیلئے تعلیمی وظائف اور یونیفارم کی فراہمی کا بندوبست کیا گیا، اس پروگرام کی وجہ سے 90 ہزار طالبات کو سکولوں میں داخل کیا گیا، بچوں سے مشقت کرانے والے والدین کو امداد فراہم کی گئی،
پنجاب میں برطانوی حکومت کے تعاون سے پنجاب ٹیکنیکل ووکیشنل کمپنی قائم کی گئی جس کا آغاز جنوبی پنجاب سے کرنے کے بعد اس کا دائرہ پورے صوبے میں پھیلایا گیا جہاں سے ہزاروں نوجوانوں کو فنی و پیشہ وارانہ تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے، اس کے علاوہ ایسے سرکاری سکول جہاں تعلیمی معیار ٹھیک نہیں تھا ان میں معیار تعلیم کی بہتری کیلئے اقدامات کئے گئے، 2008ء میں پنجاب انڈوومنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لایا گیا اور یہ خطہ میں ایجوکیشن فائونڈیشن کا سب سے بڑا پروگرام تھا اور اس فنڈ کے ذریعے ان لاکھوں بچوں کو وظائف فراہم کئے گئے جن کے والدین کے پاس انہیں تعلیم دلانے کی استطاعت نہیں تھی،
ہم نے ہر سال اس فنڈ کیلئے 2 ارب روپے مختص کئے، مجموعی طور پر اس فنڈ کے ذریعے 4 لاکھ 50 ہزار طلباء و طالبات کو ملک و بیرون ملک تعلیم کیلئے وظائف فراہم کئے گئے، اس کے علاوہ دوسرے صوبوں کے طلباء کو بھی اس فنڈ سے وظائف کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا، 2008ء سے 2018ء کے درمیان ہم نے پنجاب میں تعلیم کے شعبہ کی ترقی کیلئے بڑے پیمانے پر اقدامات کئے، اس کے ساتھ ساتھ دانش سکولوں میں غریب طلباء کو اعلیٰ معیار کی تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ سکول سے باہر بچوں کو تعلیم کی فراہمی کا چیلنج مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں، میں ملک میں تعلیم کے شعبہ کی خود نگرانی کروں گا اور یہ 2 کروڑ 60 لاکھ بچے جو سکول سے باہر ہیں بہت جلد سکولوں میں ہوں گے، جس طریقے سے ہم نے پنجاب میں تعلیم کے فروغ کیلئے اقدامات کئے گئے ایسے ہی اقدامات کو پورے ملک میں یقینی بنایا جائے گا، اس کیلئے ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کرتا ہے، میں چاروں صوبائی وزراء اعلیٰ سے بھی ملوں گا، تعلیم ہمارے بچوں اور مستقبل کا معاملہ ہے، تعلیم کے بغیر ترقی و خوشحالی کا مقصد حاصل نہیں کیا جا سکتا، تعلیم کردار سازی کے علاوہ زراعت، صنعت اور دیگر شعبوں میں آگے بڑھنے کا راستہ ہے، پاکستان کا معاشرہ جلد تعلیم یافتہ معاشرہ بنے گا،
ہم یکسو ہو کر چلتے رہے تو پاکستان ہر شعبے میں اپنا نام پیدا کرے گا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرتعلیم و پیشہ وارانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ تعلیم کا شعبہ فور ی توجہ کا متقاضی ہے، 2کروڑ 60 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں، اتنی بڑی تعداد میں بچوں کو سکول سے باہر ہونا تشویش کی بات ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے پاکستان میں یونیسیف کے نمائندے عبداللہ اےفاضل نے کہاکہ وزیراعظم کی طرف سے تعلیم کے اہم شعبے پر توجہ مرکوز کرناباعث اطمینان ہے۔
جی ڈی پی میں تعلیم کاحصہ انتہائی کم ہے۔ تعلیم کے شعبے میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔ نوجوانوں کو فنی تعلیم سے روشناس کرانا ہو گا۔ پاکستان کے عوام بے پناہ صلاحیتوں کے حامل ہیں۔امید ہے کہ وزیراعظم کی قیادت میں پاکستان میں تعلیم کے فروغ کے لئے بھرپور اقدامات کئے جائیں گے۔کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے پاکستان میں برطانیہ کی ہائی کمشنر جین میریٹ نے کہاکہ پاکستان میں سکول نہ جانے والے بچوں کو تعلیم کی فراہمی ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔
پاکستان میں یونیسیف کے نمائندے عبداللہ اے فدل نے کہا کہ پاکستان میں 10 سال کی عمر کے 70% سے زیادہ بچے متن نہیں پڑھ سکتے اور نہ ہی سمجھ سکتے ہیں ۔ آئینی ضمانتوں کے باوجود ، پاکستان میں تعلیم ابھی تک نہ تو لازمی تھی اور نہ ہی مفت ۔انہوں نے کہا کہ تعلیم اور نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری کے ذریعے پاکستان اپنا کھویا ہوا قد دوبارہ حاصل کر سکتا ہے کیونکہ طبیعیات میں پہلے نوبل انعام یافتہ کا تعلق پاکستان سے تھا اور اس ملک نے حال ہی میں چاند پر خلائی مشن بھی بھیجا ہے ۔اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے کہا کہ 60% آبادی والے پاکستان میں 30 سال سے کم عمر افراد مشکل فیصلے کرنے کی راہ پر گامزن ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں فنڈنگ میں اضافہ ، شمولیت ، متعدد شفٹوں کے اسکولوں اور بچوں کو برقرار رکھنے جیسے فوری اقدامات پر زور دیا گیا ، اور پاکستان کو اس مقصد کے حصول کے لیے اپنے ملک کے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی ۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کی کنٹری ڈائریکٹر کوکو اوشیما نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ غذائی تحفظ اور تعلیم ساتھ ساتھ چل رہے ہیں اور اسکول کا کھانا ملک کے مستقبل میں سرمایہ کاری کے لیے بہترین پروگراموں میں سے ایک ہے ۔ورلڈ بینک کے نائب صدر مارٹن رائزر نے کہا کہ پاکستان کو 40% بچوں کی نشوونما میں رکاوٹ کا سامنا ہے اور غریب اضلاع میں یہ تناسب تقریبا 60 فیصد ہے ۔انہوں نے اسکول سے باہر بچوں کو ایک چیلنج کے طور پر لینے پر وزیر اعظم کی تعریف کی اور حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ غیر حاضر اساتذہ کو جوابدہ بنائے ، اور اندراج کو بڑھانے کے لیے اسکولوں میں پبلک ٹرانسپورٹ ، محفوظ سڑکیں ، بیت الخلاء اور بجلی فراہم کرے ۔انہوں نے کہا کہ چونکہ پاکستان کا تعلیمی نظام آب و ہوا کی تبدیلی کا شکار ہے ، اس لیے آب و ہوا کی لچک میں سرمایہ کاری کرنا ضروری ہے ۔
پاکستان کی تیز ترین کوہ پیما نائلہ کیانی نے مکالو ماؤنٹین سے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ وہ صرف خود اعتمادی اور تعلیم کی وجہ سے اپنے خوابوں کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں ۔انہوں نے وزیر اعظم اور وزرائے اعلی سے درخواست کی کہ وہ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے مزید وسائل مختص کریں تاکہ انہیں اپنے خوابوں کو پورا کرنے میں مدد ملے ۔