23
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے نظام تعلیم میں جدید دور کے تقاضوں کے مطابق تبدیلیاں لانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ وزیر نے کہا کہ تعلیمی نظام کو طلبہ میں تنقیدی سوچ کو فروغ دینا چاہیے۔ اسلام آباد میں ایک گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے ایک نئے جامع نصاب کی تشکیل کی اہمیت پر زور دیا جو 21ویں صدی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تجزیاتی اور تخلیقی ذہن پیدا کرنے میں مدد دے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں، تعلیمی اداروں اور سرکردہ نجی سکولوں میں تعلیم کو فروغ دینے کی صلاحیت موجود ہے تاہم نصاب کو اتفاق رائے سے تیار کرنے کی ضرورت ہے
نہوں نے کہا کہ نصاب کو تخلیقی اور تجزیاتی ذہن پیدا کرنے اور تنقیدی سوچ کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ علمی معیشت کے اس دور میں فکری سرمائے کی طاقت اور دماغی طاقت قوم کے مستقبل کا تعین کرتی ہے۔ وزیر نے افسوس کا اظہار کیا کہ اس وقت ہم علمیات یعنی مشاہدہ اور استدلال کو کھو چکے ہیں جو تعلیم اور علم کی بنیادی باتیں ہیں۔ انہوں نے کہا، موجودہ تعلیمی نظام مشاہدے اور استدلال کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا اور یہاں تک کہ اساتذہ بھی طلباء کو کلاسوں میں سوال کرنے کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب یہ طریقہ کار اختیار کیا گیا تو ابن سینا، ابن رشد اور الخوارزمی جیسے لوگ پیدا ہوئے، انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس وقت نوبل پرائز کا تصور ہوتا تو ان میں سے 70 فیصد سے زیادہ ہوتے۔ مسلمان دانشوروں کے پاس گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی تعلیم کو فروغ دینے کی ضرورت ہے جو تخلیقی صلاحیتوں اور جدت طرازی کا باعث بنے، انہوں نے کہا کہ امتحانی نظام میں بھی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے وزارت تعلیم پر زور دیا کہ وہ جلد از جلد جدید ترین ٹیچرز ٹریننگ سنٹر کے قیام کی تجاویز پیش کرے تاکہ اسے عملی جامہ پہنایا جا سکے۔