وفاقی وزارت صحت اور پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے حکام پر مشتمل ایک خصوصی حکومتی کمیٹی نے نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلہ لینے والے طلبہ کے لیے سالانہ فیس 12 لاکھ روپے مقرر کرنے کی تجویز دی ہے۔پی ایم ڈی سی حکام کے مطابق اس وقت نجی کالجز میں طلبہ سے سالانہ 25 سے 30 لاکھ روپے فیس کی مد میں وصول کیے جا رہے ہیں
دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق، اس فیس کا تعین تفصیلی غور و فکر کے بعد کیا گیا ہے لیکن اس پر حتمی فیصلہ کمیٹی آن میڈیکل ایجوکیشن کو کرنا ہے، جس کی سربراہی ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار کر رہے ہیں۔ اس کے بعد یہ معاملہ 27 فروری 2025 کو پی ایم ڈی سی کونسل کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا تاکہ اسے باضابطہ طور پر منظور اور نافذ کیا جا سکے۔دوسری جانب حکام کا بتانا ہے کہ کئی بار یاد دہانیوں کے باوجود ڈپٹی وزیر اعظم کے دفتر سے ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا جس کی وجہ سے فیصلہ تاخیر کا شکار ہے۔ اگر یہ منظوری مل جائے تو ہزاروں میڈیکل اور ڈینٹل طلبہ اور ان کے خاندانوں کو مالی ریلیف حاصل ہو سکتا ہے۔وفاقی وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے تصدیق کی کہ وزارت صحت اور پی ایم ڈی سی کو پارلیمنٹ کے ارکان اور والدین کی جانب سے ٹیوشن فیس کے حوالے سے سخت دباؤ کا سامنا ہے۔اس معاملے کی چھان بین کے لیے ایک ذیلی کمیٹی بنائی گئی تھی، جس نے نجی میڈیکل کالجز کی فیسوں کا جائزہ لیا۔
پورٹ میں کہا گیا کہ 2010 میں نجی میڈیکل کالجز کی سالانہ فیس 5 لاکھ روپے تھی جو 2012 میں بڑھا کر 6 لاکھ روپے کر دی گئی۔
2018 میں سپریم کورٹ نے سالانہ فیس ساڑھے آٹھ لاکھ روپے مقرر کی اور 2020-21 کے قواعد کے مطابق سالانہ 5 فیصد اضافے کی اجازت دی، جس کے بعد یہ فیس 9,97,500 روپے تک پہنچ گئی۔ تاہم، حالیہ برسوں میں نجی کالجز نے فیسوں میں غیر معمولی اضافہ کرتے ہوئے انہیں 25 سے 30 لاکھ روپے تک پہنچا دیا، جو مقررہ حد سے کہیں زیادہ ہے