:صوبائی وزیربرائے انسانی حقوق اور اقلیتی امور سرداررمیش سنگھ اروڑہ نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے میڈیااورریاستی اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ وہ پنجاب یونیورسٹی شعبہ سوشل ورک اور صغریٰ بیگم سنٹر آف ایجوکیشن پالیسی اینڈ ڈویلپمنٹ کے زیر اہتمام آگاہی کے اشتراک سے ’پائیدار سماجی طرز عمل: موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنا‘ پرالرازی ہال میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر،وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی،ڈین فیکلٹی آف بیہوریل اینڈ سوشل سائنسز ڈاکٹر ارم خالد، چیئرپرسن شعبہ سوشل ورک پروفیسر ڈاکٹر عظمیٰ عاشق، چیف ایگزیکٹیو آفیسر آگاہی مبارک علی سرور،ڈبلیو ڈبلیو ایف سے مس فاطمہ، ڈاکٹر سونیا عمر، معروف کالم نگار سلمان عابد،فیکلٹی ممبران اور طلباؤطالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔اپنے خطاب میں صوبائی وزیر سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے بہترین موضوع پر منعقدہ تقریب پر منتظمین کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر وشنی ڈالی۔ وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی نے کہا ہے کہ پاکستان میں خوراک کی کمی نہیں لیکن متوازن خوراک کی ترسیل اور ہر شخص تک اس کی دستیابی کودیکھنا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 40 فیصد پھل ضائع ہو جاتا ہے اورہم پینے والا پانی بھی بے تحاشہ ضائع کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈرپ اریگیشن کی بجائے فلڈ اریگیشن کا طریقہ زراعت کے لئے مناسب نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دودھ کی پیداوار میں پاکستان پانچواں بڑا ملک ہے، تاہم ہمیں خالص دودھ تک میسر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کو ماحولیاتی تبدیلیوں کاسامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آئندہ نسلوں کو اپنے سے بہتر ماحول فراہم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ صفائی ہمارے مذہب کا حصہ ہے۔ ڈاکٹر عظمیٰ عاشق نے بتایا کہ کس طرح سوشل ورک کے طلباء مختلف اداروں میں اپنی تقرریوں کے ذریعے ماحول دوست پالیسیوں کی ترقی میں فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے مثبت سماجی تبدیلی لانے کے لیے شعبہ اور دیگر وزارتوں کے درمیان تعاون بڑھانے پر زور دیا۔سی ای او آگاہی مبارک علی سرور نے پائیدار طریقوں کو فروغ دینے میں اپنی تنظیم کی نمایاں کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ صحت مند ماحول کو فروغ دینے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ڈاکٹر سونیا عمر نے تمام اسٹیک ہولڈرز کا شکریہ اداکیااور معاشرے میں دیرپا مثبت تبدیلی پیدا کرنے کے لیے اکیڈیمیا اور ترقیاتی شعبے کے درمیان مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔
جسمانی صحت کے ساتھ ذہنی صحت کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے، ڈاکٹر محمد علی
موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے میڈیا،ریاستی اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا…….. رمیشں سنگھ اروڑہ ……. پاکستان میں خوراک کی کمی نہیں لیکن متوازن خوراک کی ترسیل اور ہر شخص تک اس کی دستیابی کودیکھنا ضروری ہے۔……… پاکستان میں 40 فیصد پھل ضائع ہو جاتا ہے اورہم پینے والا پانی بھی بے تحاشہ ضائع کر رہے ہیں۔ا……..وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی
38