گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن نے گورنر ہاؤس لاہور میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے زیر اہتمام ایلومینائی سجاد پرویز کی ” 22 لوگ” کتاب کی رونمائی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں کتب بینی کا کلچر فروغ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کی وجہ سے نوجوانوں میں کتابیں پڑھنے کا رحجان کم ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشرے میں برداشت تحمل و رواداری کے کلچر کو فروغ دینے کیلئے کتب بینی کی حوصلہ افزائی کرنا ہوگی۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ کتاب”22لوگ” صرف کتاب ہی نہیں بلکہ 22 نابغہ روزگار افراد کی علمی،فکری،فنی و تحقیقی زندگی کا نچوڑ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کتاب میں ان شخصیات کے تفصیلی مصاحبے شامل ہیں جو فن، تعلیم، تحقیق، صحافت، ادب اور تاریخ کے میدان میں ایک نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ گورنر پنجاب نے اس حوالے سے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے وائس چانسلر کی کاوش کو بھی سراہا۔ گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن نے مذید کہا کہ بطور چانسلر پنجاب کی جامعات کے وائس چانسلرز کو متحرک کر کے سات اہم شعبوں پر کنسورشیم بنانے پر کام کر رہا ہوں۔ ان میں سے یونیورسٹیوں میں فنانشل ڈسپلن اور گورننس پر قائم کنسورشیم کے حوالے سے ایک جائزہ اجلاس تھا۔ جس میں کچھ فیصلے کئے گئے کہ یونیورسٹیوں کی مینجمنٹ اوردیگر معاملات کو کس قدر بہتر کیا جائے۔اس موقع پر وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے لئے ایک مسرت وانبساط کا موقع ہے کہ یہ پُروقار تقریب اسلامیہ یونیورسٹی کے ڈائریکٹوریٹ آف پریس میڈیا اینڈ پبلیشنز کی کاوشوں کے زیر اہتمام شائع ہونے والی کتاب ”22لوگ” کی تقریب رونمائی گورنر ہاؤس میں منعقد ہو رہی ہے جس کے مصنف سجاد پرویز ہیں۔ سجاد پرویز کا تعلق نہ صرف خطہ بہاول پور سے ہے بلکہ وہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے سابق طالب علم بھی ہیں۔ اسلامیہ یونیورسٹی کو فخر ہے کہ سجاد پرویز حرف وصوت اور قلم کی حرمت کے علمبردار ہیں۔ اُن کی کتاب ”22لوگ” حرف ولفظ ومعانی اور جہان فن کے ان سرگردہ ہنرکاروں کے انٹرویوز پر مبنی ہے جن سے ملنا، انہیں پڑھنا اور ان کے فیص حاصل کرنا ایک اعزاز ہوتا ہے۔ یہ شخصیات اپنے تخیل، فن، ذہانت، فکر اور تہذیب میں یکتا ہوتے ہیں اور اپنی کاوشوں سے زمانے کو ایک نیا راستہ بتاتے ہیں اور ارتقاء کے عمل میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔ ہوا کے دوش پر سجاد پرویز نے ان کے انٹرویوز نشر کیے جو سامعین کی سماعتوں سے گزر کر آرکائیو کا حصہ بن گئے۔ وائس چانسلر نے کہا کہ ادب، تحقیق، فن، موسقی، تاریخ اور آواز کی دنیا سے وابستہ ان شخصیات کو انٹرویو کرنا ایک جرات کا کام تھا۔ لیکن سجاد پرویز نے جس مہارت سے ان کی زندگی کے سفر کو ان شخصیات کی زبانی پیش کیا ہے وہ لائق تحسین ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کتاب میں نامور شخصیات اُن کے اَدوار اور فکر کو سجاد پرویز نے اس طرح کھنگالا ہے کہ سجاد پرویز مجھے کہیں کہیں نریش کمار شاد، طاہر مسعود اور ڈاکٹر آصف فرخی کے قریب تک محسوس ہوئے۔وائس چانسلر نے کہا کہ اس کتاب میں اُن کا بھی انٹرویو شامل ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہزاد احمد خالد ڈائریکٹر پریس میڈیا اینڈ پبلیکیشنز نے کہا کہ آج کے دور میں تعلیمی ادارے جتنے بھی نامور ہوں، ان کی کارکردگی سے متعلق آگاہی دینا بہت ضروری ہے اور عملی طور پر اس آگاہی کی ایک جھلک کسی اخبار کی سرخی،ریڈیو، ٹی وی چینلز کی رپورٹ اور سوشل میڈیا کی اپ ڈیٹ اور پوسٹ سے ہی ممکن ہوتی ہے۔ الحمداللہ شعبہ تعلقات عامہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پوراس سو سالہ عظیم دانش گاہ میں منعقد ہونے والی نصابی اور ہم نصابی سرگرمیوں کو بروقت رائے عامہ تک پہنچانے کے لیے کوشاں ہے۔ تقریب سے مجیب الرحمان شامی، سینئر صحافی، کالم نگار، محترمہ آمنہ مفتی، اسکرین رائٹر، کالم نگار، ناول نگار، محترمہ فرزانہ عاقب، مصنفہ، محترمہ عائشہ اکرم، نعیم مسعود، کالم نگار، امجد علی کلیار، کالم نگار اور صاحب کتاب محترم سجاد پرویزنے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پرپروفیسر ڈاکٹر شازیہ انجم ڈین فیکلٹی آف کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز،، پروفیسر ڈاکٹر جواد حسین ڈین فیکلٹی آف مینجمنٹ سائنسز اینڈ کامرس، پروفیسر ڈاکٹر آفتاب حسین گیلانی، ڈین فیکلٹی آف لاء، پروفیسر ڈاکٹر طاہر حسین ڈین فیکلٹی آف کمپیوٹنگ، پروفیسر ڈاکٹر شیخ شفیق الرحمن ڈین فیکلٹی آف اسلامک لرننگ، پروفیسر ڈاکٹر سعید احمد بزدار، ڈین فیکلٹی آف فزیکل اینڈ میتھ میٹیکل سائنسز، پروفیسر ڈاکٹر ارشاد حسین ڈین فیکلٹی آف ایجوکیشن، پروفیسر ڈاکٹر منصور خالد،ڈین فیکلٹی آف ویٹرنری اینڈ اینمل سائنسز،پروفیسر ڈاکٹر معظم جمیل رجسٹرار، پروفیسر ڈاکٹر ابو بکر خزانہ دار، پروفیسر ڈاکٹر سجاد احمد پراچہ، کنٹرولر امتحانات، پروفیسر ڈاکٹر آصف نوید رانجھا ڈائریکٹر ایڈوانسڈ سٹڈیز اینڈ ریسرچ، مس ماریہ انصاری، پرنسپل یونیورسٹی کالج آف آرٹ اینڈ ڈیزائن، ڈاکٹر اظہر حسین، ڈائریکٹر ایلومنائی،ڈاکٹرشنیرہ، چیف پبلک ریلیشنز، زاید سلیمان ایڈیشنل ڈائریکٹر پر نٹنگ پریس، مس فاطمہ جنید، ڈپٹی رجسٹرار پبلک آفئیرز،فیکلٹی ممبران،اساتذہ اکرام سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات موجود تھیں۔
معاشرے میں کتب بینی کا کلچر فروغ دینے کی ضرورت ہے,سوشل میڈیا کی وجہ سے نوجوانوں میں کتابیں پڑھنے کا رحجان کم ہوا ہے…….گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن …..”22لوگ” حرف ولفظ ومعانی اور جہان فن کے ان سرگردہ ہنرکاروں کے انٹرویوز پر مبنی ہے جن سے ملنا، انہیں پڑھنا اور ان کے فیص حاصل کرنا ایک اعزاز ہوتا ہے۔ …….. وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب
34
previous post