تحریر ملک محمد شریف
لیڈز یونیورسٹی لاہور میں یکم مارچ تا تین مارچ کانفرنس آن انٹیگریشن آف سوشل سائنسز کا انعقاد ہوا۔ کانفرنس کی صدارت لیڈ یونیورسٹی کے وائس چانسر پروفیسر ڈاکٹر ندیم احمد بھٹی نے کی جبکہ چیئرمین اخوت فاؤنڈیشن ڈاکٹر محمد امجد ثاقب اور چیئرمین پنجاب ہائر ایجوکیشن ڈاکٹر شاہد منیر مہمانانِ خصوصی تھے۔ تلاوت قران مجید کے بعد کانفرنس کے سیکرٹری ڈاکٹر محمد جاوید اقبال نے کانفرنس کے حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس عظیم و شان تقریب کی غرض و غایت بیان کی۔ افتتاحی سیشن میں چیئرمین اخوت فاؤنڈیشن ڈاکٹر امجد ثاقب نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس عظیم ادارے میں آ کر بہت مسرت ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کانفرنس کا موضوع اپنی نوعیت کے لحاظ سے بڑا اہم ہے ،علم کا حصول بہت ضروری ہے تاکہ لوگوں کو کائنات کے بارے میں معلومات مل سکیں ۔سکالرز عوام الناس کو ریسرچ کر کے بتائیں کہ علوم نے دنیا کو خوبصورت اور خوشحال بنا دیا ہے ۔انسان اللہ تعالی کا نائب ہے علم کا حصول اس کا پھیلاؤ اور اس کی ذمہ داری ہے ۔ مسلم تہذیب نے مختلف علوم کے حصول اور فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ مسلمانوں نے علم تاریخ جغرافیہ اخلاقیات طب اور سائنس کی ترقی میں صف اول کا کردار ادا کیا ہے۔ اب ہم نے کمپیوٹر کو اپنا لیا ہے علم کے بغیر روحانیت کا سفر بھی ناممکن ہے ۔ پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئر پرسن پروفیسر ڈاکٹرشاہد منیر نے کہا کہ میں منتظمین کا شکر گزار ہوں ،کہ انہوں نے مجھے اس کانفرنس میں شرکت کا موقع دیا اور ہمیں اس عنوان پر گفتگو کرنے کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو سمجھنے میں سوشل سائنسز کا کردار بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔اس قسم کی کانفرنسز خیالات کی ترسیل کا ذریعہ بنتی ہیں ،آپ کوئی بھی مضمون پڑھیں اس کے اثرات ضرور مرتب ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سوشل سائنسز کے متعلق کے بغیر دنیا کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ نہیں کر سکتے ۔امید ہے یہ یونیورسٹیاں ان علوم کی تحقیق کے نیٹ ورک کو آگے بڑھائیں گی۔
ڈاکٹر خالد بن محمد جن کا تعلق وزارت مذہبی امور عمان سے ہے اور وہ وہاںبحیثیت مشیر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نےتقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔ اُمت مسلمہ کے پاس قران مجید کتاب کی شکل میں موجودہے۔ جس کے اندر تمام علوم موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اہل علم اُمت اسلامیہ کے رہنما ہیں۔ ان کے فرائض میں علم کو پھیلانا ہے انہیں اپنا کام کرنا چاہیے ورنہ قیامت کے دن وہ جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نےصاحب علم ہونے کے باوجود ذمہ داری نہیں نبھائی، دوسری بات یہ ہے جس مقام پر آج ہم ہیں وہ ہمارے آباؤ اجداد کا دیا ہوا اثاثہ ہے۔ اگر آپ نے دوبارہ وہ مقام حاصل کرنا ہے تو اللہ کی کتاب اور مسلمانوں کے دیے ہوئےعلمی خزانوں کا مطالعہ کریں۔ اللہ کی کتاب میں تمام انسانی اور دیگرعلوم موجود ہیں، تیسری بات جو ترقی کی بنیاد ہے کہ میرے رب نے فرمایا ہے کہ لوگوں کو اندھیروں سے روشنی کی طرف لاؤ۔محکمہ تعلقات عامہ پنجاب کے ڈپٹی ڈائریکٹرمقبول ملک نے کہا کہ میڈیا ایک بنیادی ڈسپلن ہے ۔میڈیا معاشرے اور تہذیب کی جان ہے ،میڈیا کسی بھی معاشرے کے مزاج کو بنانے اور بگاڑنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ میڈیا کو معاشرے کا ترجمان بھی کہا جاتا ہے ذرائع ابلاغ کے بغیر ہم دنیا سے کٹ کر رہ جاتے ہیںٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کے عظیم انقلاب کا ایک بڑا پہلو سوشل میڈیاہے ۔
قائد اعظم لائبریری کے ڈائریکٹر تجمل عباس رانا نے کہا کہ کانفرنس تحقیق کے میدان میں بہترین کردار ادا کرے گی۔ میں منتظمین کی خدمات کو سراہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مشاہیر بیک وقت کئی علوم پر دسترس رکھتے تھے۔ مثلاـ جابربن حیان جو مشہور کیمیادان ہیں وہ کیمیسٹری کے علاوہ اور بھی بہت سے علوم جانتے تھے ۔ہمیں بھی تمام علوم کی ضرورت ہے۔ملیشین سکالر نے کہا کہ میں 1993 میں بھی پاکستان آیا تھا، اس کے علاوہ بھی مختلف مواقع پر میں پاکستان آتا جاتا رہا ہوں۔ میں پاکستان کے کلچر سے آگاہ ہوں۔ میں نے پاکستانی معاشرے میں کافی تبدیلی دیکھی ہے ،یہاں معاشی اور معاشرتی ترقی بھی ہوئی ہے ہمارے ہاں ملائشیا بھی کئی قسم کے مسائل ہیں شہروں اور دیہاتوں میں غربت ہے۔ ہمیں معاشرے کو بہتر بنانے کے لیے معیشت اور تعلیم کو بہتر بنانا ہوگا اس سلسلے میں ہمیں اسلامی تعلیمات پر عمل کرنا ہوگا ۔
ڈین آف سوشل سائنسز اینڈ ہومیونٹیز لیڈ زیونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر رفاقت علی اکبر نے ملکی اور غیر ملکی سکالرز کی کانفرنس میں شمولیت پر مسرت کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کانفرنس کا انعقاد جو یونیورسٹی کے لیے ایک یادگار لمحہ ہے ۔کانفرنس کا آغاز جدید ریسرچ کی طرف پہلا قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ چیلنج پر تحقیق کے ذریعے قابو پایا جا سکتا ہے ،یہ کانفرنس سکالر زکے لیے پلیٹ فارم مہیا کرے گی اور پیش آنے والے مسائل کا حل تلاش کرے گی۔ میں فیکلٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے تمام شرکاء کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے قیمتی لمحات میں سے کچھ وقت نکالا تاکہ ہمار سیشن کامیاب ہو سکے۔ افتتائی سیشن کے آخر میں وائس چانسلر لیڈ زیونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ندیم احمد بھٹی نے مہمانان، سکالرز اساتذہ اور طلبہ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اپنی شرکت سے تقریب کو چار چاند لگائے۔ انہوں نے خاص کر ڈین فیکلٹی لیڈز یونیورسٹی کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ ان کے بغیر کانفرنس کا انعقاد ناممکن تھا۔ انہوں نے ماضی میں ادارہ تعلیم و تحقیق میں ملکی اور بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد میں اہم کردار ادا کیا۔ وائس چانسلر نے کہا کہ ہم پچھلے کئی دنوں سے کانفرنس کے انعقاد کی جدوجہد میں مصروف ہیں ۔ڈاکٹر رفاقت کے ساتھ پوری ٹیم نے محنت کی۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس کی سفارشات پر عمل درامد کیا جائے گا اس کے نتیجے میں بہت سے مضامین متعارف کرائے جائیں گے اور تحقیقی مقالہ جات میں مختلف چیزیں ملیں گی جو ہماری رہنمائی کریں گی۔
کانفرنس کے دوسرے دن پہلے سیشن کا آغاز 10 بجے صبح ہوا۔ اس سیشن کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر روف اعظم وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی رسول( ضلع منڈی بہاؤالدین) نے کی اس سیشن کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ ڈاکٹر محمد حفیظ طاہر نے کلام پاک کی تلاوت اور حدیث نبویﷺ اور اس کا ترجمہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ پروفیسر ڈاکٹر ندیم احمد بھٹی وائس چانسلر لاہور لیڈز یونیورسٹی نے مہمانان گرامی اور کلیدی مقررین کو خوش آمدید کہا۔ پروفیسر ڈاکٹر ریاض الحق طارق پروفیسر ڈاکٹر عبدالحمید پروفیسر ڈاکٹر محمد شاہد فاروق اور پروفیسر ڈاکٹر نوشینہ سلیم نے بطور کی نوٹ سپیکر خطاب کیا۔پروفیسر ڈاکٹر رفاقت علی اکبر نے اختتامی کلمات ادا کیے اور تقریب کے آخر میں پروفیسر ڈاکٹر روف اعظم نے صدارتی تقریر کی ۔
کانفرنس کے تیسرے دن دو اجلاس ہوئے پہلے اجلاس کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر طارق محمود چودری ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ اف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ یونیورسٹی آف پنجاب لاہور نے کی۔ اس سیشن میں دو بین الاقوامی مندوبین جناب سعاد احمد( برطانیہ) اورعلی کائوسی نژادی (ایران) نے شرکت کی ۔جناب سعد احمد کا ریکارڈ شدہ پیغام حاضرین کو سنوایا گیا۔ جبکہ رعلی کائوسی نژادی (ایران) کانفرنس میں شریک ہوئے اور اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔اس کے علاوہ پروفیسر ڈاکٹر اعجاز احمد (ایجوکیشن یونیورسٹی )اور پروفیسر ڈاکٹر محمد اعجاز( اسلامیات) نے بھی تقریریں کی، اور آخر میںپروفیسر ڈاکٹر رفاقت علی اکبر کانفرنس چیئر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور پروفیسر ڈاکٹر طارق محمود نے صدارتی کلمات ادا کیے۔
کانفرنس کا اختتامی اجلاس جس کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی لاہور نے کی ۔
جناب پروفیسر ڈاکٹر ندیم احمد بھٹی وائس چانسلر لاہور لیڈ زیونیورسٹی نے کانفرنس میں شرکت کرنے والے مہمانوں مندوبین اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور اور ڈاکٹر رفاقت علی اکبر نے اختتامی تقریر کی۔ جبکہ وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر خالد محمود نے بطور تقریب کے صدر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ آخر میں ڈاکٹر خالد محمود وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی لاہور نے کانفرنس کے منتظمین میں ان کی کارکردگی پر انہیں یادگاری شیلڈز پیش کیں ۔