غزہ — اسلامی یونیورسٹی غزہ نے دو سال کے وقفے کے بعد بالآخر جامعہ میں باقاعدہ کلاسیں دوبارہ شروع کر دیں، جب کہ جنگ بندی نے اسرائیلی جارحیت سے متاثر تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی کا ایک محدود موقع فراہم کیا ہے۔گزشتہ دو برسوں میں بے دخلی، بجلی کی شدید قلت اور تعلیمی عمارتوں کی تباہی کے باعث یونیورسٹی کو صرف محدود آن لائن تعلیم تک ہی محدود رہنا پڑا۔ اب جب کہ تدریسی عمل دوبارہ شروع کیا گیا ہے، طلبہ کو ان عمارتوں میں بیٹھ کر پڑھنا پڑ رہا ہے جو بمباری سے بری طرح متاثر اور بعض حصوں میں ملبے میں تبدیل ہو چکی ہیں۔

اسلامی یونیورسٹی کے صدر اسعد یوسف اسعد نے اس موقع کو ’’تاریخی دن‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا:
“آج ایک تاریخی دن ہے۔ ہم نسل کشی کی تباہ کاریوں کے باوجود دوبارہ تعلیم کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ فلسطینی زندگی اور تعلیم سے محبت کرتے ہیں، یہ دنیا جانتی ہے۔”ہفتے کے روز میڈیسن اور ہیلتھ سائنسز کے بڑے پیمانے پر طلبہ نے اپنی کلاسوں میں واپسی کی۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق مرحلہ وار منصوبے کے تحت تمام شعبوں میں تدریسی سرگرمیوں کی بحالی وزارتِ تعلیم و اعلیٰ تعلیم کے تعاون سے جاری ہے۔
جنگ کے دوران آن لائن تعلیم کے ذریعے 4,000 طلبہ کی ڈگریاں مکمل کرائی گئیں، جبکہ اکتوبر 2023 کے بعد پہلی بار نئے طلبہ بھی جامعہ میں داخلہ لے رہے ہیں۔غزہ گورنمنٹ میڈیا آفس کے مطابق گزشتہ دو برسوں میں 165 تعلیمی ادارے مکمل طور پر تباہ جبکہ 392 کو جزوی نقصان پہنچا۔

ادھر اسلامی یونیورسٹی کی متعدد عمارتیں اب بھی سینکڑوں بے گھر فلسطینی خاندانوں کی پناہ گاہ بنی ہوئی ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری متبادل رہائش فراہم کریں تاکہ تعلیمی سرگرمیاں مکمل طور پر بحال کی جا سکیں۔