ڈیپارٹمنٹ آف اکنامکس اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پورکے فیکلٹی ممبران نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے حال ہی میں شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے کا جائزہ لینے کے لیے مطالعاتی اجلاس منعقد کیا۔ اس فیصلے کے مضمرات پر روشنی ڈالتے ہوئے اسکالرز نے کثیر جہتی معاشی خدشات کو اجاگر کیا۔ چیئرمین شعبہ ڈاکٹر عابد رشید گل نے بجٹ میں مہنگائی کے دباؤ کو مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے مالیاتی پالیسیوں کو ہم آہنگ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈاکٹر محمد عاطف نواز نے اونچے درجے کے شرح سود کے منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شرح سود میں کمی سرمایہ کاری کو تحریک دے سکتی ہے اور معاشی ترقی کو فروغ دے سکتی ہے۔ ڈاکٹر اشتیاق احمد نے سرمایہ کاری کے مواقع کی حوصلہ افزائی کے لیے متوازن نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بیرونی شعبے پر مسلسل بلند سود کی شرح سے درپیش چیلنجوں کا احاطہ کیا۔ ڈاکٹر مریم اے سہروردی نے بلند شرح سود کے باعث معیشت کے سکڑنے کے اندیشے کی پیش گوئی کرتے ہوئے پالیسی سازوں پر زور دیا کہ وہ مالیاتی شعبے پر پڑنے والے اثرات پر غور کریں اور معاشی استحکام کو فروغ دینے کے لیے متوازن حکمت عملی اپنائیں۔ فیکلٹی ممبر الطاف حسین نے معاشی نمو کے لیے سازگار ماحول کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مانیٹری پالیسی اور کریڈٹ ڈائنامکس کے درمیان تعامل کی پیچیدگیوں پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر راشد ستار نے زر اور قرض کے شعبے میں ممکنہ چیلنجوں کی نشاندہی کرتے ہوئے مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے اعلیٰ شرح سود کی حکمت عملی کے اثرات کے بارے میں گفتگو کی۔ پالیسی سازوں پر زور دیا گیا کہ اقتصادی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے اقدامات کے ساتھ افراط زر پر قابو پانے کے لیے معاشی اعشاریوں میں توازن قائم کریں، جس سے صنعتوں میں پائیدار ترقی کے لیے سازگار ماحول میسر آے گا اور معیشت کا پہیہ با آسانی چل پڑے گا۔
شرح سود میں کمی سرمایہ کاری کو تحریک دے سکتی ہے اور معاشی ترقی کو فروغ دے سکتی ہے…. . بلند شرح سود کے باعث معیشت کے سکڑسکتی ہے…….ڈیپارٹمنٹ آف اکنامکس اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پورکے فیکلٹی ممبران
62