وزیر تعلیم رانا سکندر حیات سے یونیسیف کی پاکستان میں نئی نمائندہ پیرنیلا آئرن سائیڈ نے ملاقات کی جس میں مختلف تعلیمی منصوبوں کی پیش رفت پر تبادلہ خیال ہوا اور تعلیم میں شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے کیلئے دو طرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ اس موقع پر وزیر تعلیم نے پیرنیلا آئرن سائیڈ کو سیلاب سے تباہ ہونے والے سکولوں کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ حالیہ سیلاب نے دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ تعلیم کو بھی سنگین چیلنجز سے دوچار کر دیا ہے۔ سیلاب سے 3000 سے زائد سکولوں کو نقصان پہنچا ہے اور کئی سکول اس وقت بھی زیر آب ہیں۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ پہلے سکولوں میں سہولیات کا فقدان دور کرنے کا چیلنج درپیش تھا لیکن سیلاب کی وجہ سے تباہ شدہ سکولوں کی بحالی کا چیلنج بھی بڑے چیلنج کے طور پر سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاکھوں طلباء کا تعلیمی عمل متاثر ہوا ہے جن کا تعلیمی سلسلہ بحال کرنے کیلئے سکولوں میں تین شفٹیں کر رہے ہیں۔ جبکہ ریلیف کیمپوں کے ذریعے بھی تعلیم کو جاری رکھنے کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں۔ رانا سکندر حیات نے مزید کہا کہ تباہ شدہ سکولوں کی بحالی کیلئے کم از کم 3 ماہ کا وقت درکار ہوگا۔ وقتی طور پر تعلیم جاری رکھنے کیلئے کرایہ کی عمارات اور ٹینٹ سکول سمیت دیگر متبادل انتظامات پر توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں کے طلباء کی سمسٹر فیس معافی کی منظوری بھی وزیر اعلیٰ پنجاب نے دے دی ہے جس سے سیلاب زدہ علاقے کا ہر طالبعلم فیس میں رعایت سے مستفید ہو سکے گا۔ رانا سکندر حیات نے کہا کہ طلباء کی سہولت کیلئے ہونہار سکالرشپ پروگرام میں اپلائی کرنے کی تاریخ بھی ایک ماہ بڑھا دی گئی ہے۔
سیلاب سے تباہ شدہ سکولوں کی بحالی چیلنج، تین ماہ لگ سکتے ہیں۔ ………. سیلاب نے دیگر شعبوں کی طرح تعلیم کو بھی سنگین خطرات سے دوچار کیا ہے۔ وزیر تعلیم رانا سکندر حیات
56