
رپورٹ -: پیٹرک جیک
سعودی عرب میں غیر ملکی جامعات کے برانچ کیمپس کھولنے کی کوششیں ایک بار پھر زور پکڑ رہی ہیں، کیونکہ تیل پر انحصار کم کرنے اور معیشت کو متنوع بنانے کے لیے حکومت نئے تعلیمی منصوبوں کو فروغ دے رہی ہے۔ ت۔
امریکہ کی یونیورسٹی آف نیو ہیون اور اسکاٹ لینڈ کی ہیریٹ واٹ یونیورسٹی نے حال ہی میں سعودی عرب میں اپنے برانچ کیمپس کھولنے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔ یہ جامعات متحدہ عرب امارات میں غیر ملکی تعلیمی اداروں کی کامیابی کے بعد خلیجی خطے کے نئے تعلیمی مرکز کے طور پر سعودی عرب کو دیکھ رہی ہیں۔اس سے قبل آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف وولونگونگ (UOW) اپریل میں سعودی عرب میں سرمایہ کاری کا لائسنس حاصل کرنے والی پہلی غیر ملکی یونیورسٹی بنی تھی۔

قطر کے برعکس، سعودی عرب جامعات سے اپنے کیمپسز کے تمام اخراجات خود برداشت کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ پاوان کے مطابق، “سعودی حکومت سمجھتی ہے کہ وہ اتنی پرکشش ہے کہ غیر ملکی جامعات خود سرمایہ کاری کے لیے صف آراء ہوں گی۔”یونیورسٹی آف نیو ہیون کے مطابق، سعودی عرب میں برانچ کیمپس کھولنے سے ادارے کی بین الاقوامی ساکھ میں اضافہ اور نئے تعلیمی و مالی مواقع میسر آئیں گے۔
یونیورسٹی کے بیان میں کہا گیا:
“سعودی عرب میں اعلیٰ تعلیم تک بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے میں مدد دینا خطے کے ترقیاتی اہداف میں مؤثر کردار ادا کرے گا۔ ہم نئی نسلوں کے لیے روشن مستقبل تخلیق کرنے پر پُرجوش ہیں۔”
ہیریٹ واٹ یونیورسٹی کے ترجمان نے کہا کہ سعودی عرب اس کے لیے ایک “اہم اسٹریٹیجک مارکیٹ” ہے اور یونیورسٹی خود کو ملک کے وژن 2030 کے تعلیمی اہداف کی تکمیل میں معاون سمجھتی ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب کا وژن 2030 منصوبہ ملک کو تحقیق، ترقی، سماجی اور ثقافتی لحاظ سے زیادہ جدید اور کھلے معاشرے میں تبدیل کرنے پر مرکوز ہے، جس کے تحت اعلیٰ تعلیم اور بین الاقوامی تعاون کو بھی فروغ دیا جا رہا ہے