Home خبریں زیتون کا شعبہ پاکستان کی معیشت کے لیے ایک نیا سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے، پاکستان کے شمالی اور جنوبی خطوں میں زیتون کی کاشت کے وسیع امکانات موجود ہیں……..وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین

زیتون کا شعبہ پاکستان کی معیشت کے لیے ایک نیا سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے، پاکستان کے شمالی اور جنوبی خطوں میں زیتون کی کاشت کے وسیع امکانات موجود ہیں……..وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین

by Ilmiat

وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ زیتون کا شعبہ پاکستان کی معیشت کے لیے ایک نیا سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے، پاکستان کے شمالی اور جنوبی خطوں میں زیتون کی کاشت کے وسیع امکانات موجود ہیں اور اگر اس شعبے پر مربوط حکمت عملی کے ساتھ کام کیا جائے تو پاکستان زیتون پیدا کرنے والے صف اول کے ممالک میں شامل ہو سکتا ہے۔منگل کو پاکستان اولیو سمٹ 2.0 سے خطاب کرتے ہوئے رانا تنویر حسین نے کہا کہ زیتون کی پیداوار میں خود کفالت حاصل کرنا اب کوئی خواب نہیں رہا، بلکہ حقیقت بننے کے قریب ہے، زیتون کا تیل پاکستان کا ایک مضبوط برآمدی برانڈ بن سکتا ہے جو عالمی سطح پر “میڈان پاکستان” کو اعتماد، معیار اور صحت کی علامت بنا دے گا۔انہوں نے کہا کہ زیتون کی کاشت نہ صرف دیہی معیشت کو مضبوط کرے گی بلکہ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ اور زرعی زمینوں کے موثر استعمال کو بھی یقینی بنائے گی، زیتون کے درخت خشک سالی برداشت کرتے ہیں، اس لیے ان کی کاشت سے پانی کے موثر استعمال اور ماحولیاتی تحفظ میں بھی مدد ملے گی۔

رانا تنویر حسین نے کہا کہ وزارت زیتون کے ویلیو چین کے تمام مراحل کاشت، تیل کشی، پروسیسنگ، پیکجنگ اور مارکیٹنگ میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دے رہی ہے، اس ضمن میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ماڈلز کو اپنایا جا رہا ہے تاکہ سرمایہ کاری میں تیزی لائی جا سکے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ زیتون کے شعبے میں نجی سرمایہ کاروں کے لیے وسیع مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت زیتون کلسٹرز (Olive Clusters) قائم کرنے جا رہی ہے جہاں کسانوں، ماہرینِ زراعت اور سرمایہ کاروں کے درمیان اشتراک عمل کو فروغ دیا جائے گا۔رانا تنویر حسین نے کہا کہ زیتون کے شعبے کو فروغ دے کر پاکستان نہ صرف خوردنی تیل کی درآمد پر انحصار کم کر سکتا ہے بلکہ سالانہ اربوں روپے کا زرمبادلہ بچا سکتا ہے۔ان کے مطابق اس وقت پاکستان ہر سال اربوں ڈالر کا خوردنی تیل درآمد کرتا ہے جبکہ زیتون کی پیداوار بڑھا کر اس درآمدی بوجھ کو نمایاں حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ زیتون کی صنعت کلائمیٹ سمارٹ ایگریکلچر کی بہترین مثال ہے جو زمین کے تحفظ، درجہ حرارت کے توازن اور کاربن فٹ پرنٹ میں کمی میں مدد دے سکتی ہے۔رانا تنویر حسین نے کہا کہ نوجوان کسان زیتون کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں، کیونکہ وہ جدید سائنسی طریقے اپنانے اور نئی مارکیٹوں سے جڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق زیتون کے فروغ کے لیے نیشنل اولیو پلان 2030 کے تحت پالیسی فریم ورک تیار کر رہی ہے جس میں تحقیق، سرمایہ کاری، تربیت اور بین الاقوامی تعاون پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ زیتون صرف ایک فصل نہیں بلکہ پاکستان کے لیے خوشحالی، پائیداری اور خود کفالت کی علامت ہے، ہم زیتون کو پاکستان کی پہچان بنائیں گے اور اسے ایک مضبوط قومی برانڈ کے طور پر عالمی سطح پر متعارف کرائیں گے۔

You may also like

Leave a Comment