وفاقی وزیر برائے قومی تحفظِ خوراک و تحقیق، رانا تنویر حسین نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی (اے آئی او یو) میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس برائے حیاتیاتی سائنسز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حیاتیاتی سائنسز خوراک کے تحفظ، عوامی صحت اور ماحولیاتی پائیداری کو یقینی بنانے میں ایک انقلابی کردار ادا کر رہی ہیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ “حیاتیاتی سائنسز پائیدار ترقی کی ریڑھ کی ہڈی ہیں جو خوراک کی دستیابی، انسانی صحت اور ماحولیاتی تحفظ سے براہ راست جڑی ہوئی ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے لیے خوراک کا تحفظ ایک نہایت سنگین چیلنج بن چکا ہے جسے آبادی میں اضافے، محدود وسائل اور موسمیاتی تبدیلیوں نے مزید شدید بنا دیا ہے۔
علاقائی حالات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “ایک وقت تھا جب بھارت قحط سالی کا شکار رہتا تھا اور پاکستان کے پاس وافر خوراک موجود تھی، مگر آج بھارت ہم سے کہیں آگے نکل چکا ہے۔ یہ صورتحال تحقیق اور جدت میں فوری اور مسلسل سرمایہ کاری کا تقاضا کرتی ہے۔”رانا تنویر حسین نے زور دیا کہ جدید سائنسی تحقیق اور زراعت میں ٹیکنالوجی کا انضمام پیداوار، لچک اور طویل مدتی پائیداری کے لیے ناگزیر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “زراعت ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، لیکن ٹیکنالوجی، جدت اور علم پر مبنی پالیسیوں کے بغیر یہ اپنی اصل صلاحیت کو بروئے کار نہیں لا سکتی۔”
انہوں نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی تحقیقی اور تعلیمی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ جدید تقاضوں سے ہم آہنگ تعلیم و تحقیق کو فروغ دے رہا ہے۔ انہوں نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود کی قیادت کو خراجِ تحسین پیش کیا اور بالخصوص سیلاب متاثرہ طلبہ کی فیس معافی کے اقدام کو معاشرتی ذمہ داری کی ایک شاندار مثال قرار دیا۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ تحقیقاتی اداروں، جامعات، صنعت اور پالیسی سازی کے اداروں کے درمیان مضبوط روابط قائم کرنا وقت کی ضرورت ہے تاکہ خوراک کے تحفظ اور موسمیاتی لچک کے لیے عملی حل تلاش کیے جا سکیں۔ انہوں نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ “پاکستان کو ایک خودکفیل اور پائیدار مستقبل کے لیے حیاتیاتی سائنسز، تحقیق اور جدت میں سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔”