Home اہم خبریں University Teachers Demand For Same Tax Relief as Cricketers………حکومت اساتذہ اور محققین کے لیے 25 فیصد ٹیکس چھوٹ بحال کرے، جس طرح آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 میں شرکت کرنے والے کھلاڑیوں کو ٹیکس استثنیٰ دیا گیا ہے۔……….ٹیکس چھوٹ کی فوری بحالی کیلےاگر اقدامات نہ کیے گئے تو ملک گیر احتجاج ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز (فپواسا)

University Teachers Demand For Same Tax Relief as Cricketers………حکومت اساتذہ اور محققین کے لیے 25 فیصد ٹیکس چھوٹ بحال کرے، جس طرح آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 میں شرکت کرنے والے کھلاڑیوں کو ٹیکس استثنیٰ دیا گیا ہے۔……….ٹیکس چھوٹ کی فوری بحالی کیلےاگر اقدامات نہ کیے گئے تو ملک گیر احتجاج ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز (فپواسا)

by Ilmiat

آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز (فپواسا) نے اتوار کے روز حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اساتذہ اور محققین کے لیے 25 فیصد ٹیکس چھوٹ بحال کرے، جس طرح آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 میں شرکت کرنے والے کھلاڑیوں کو ٹیکس استثنیٰ دیا گیا ہے۔

فپواسا کے صدر ڈاکٹر امجد عباس مگسی نے حکومت پر “امتیازی سلوک” برتنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ حکومت نے آئی سی سی اور بین الاقوامی کھلاڑیوں کے لیے انکم ٹیکس معاف کر دیا، مگر اساتذہ کے مطالبات کو نظر انداز کر دیا جو مسلسل احتجاج کر رہے ہیں اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے 25 فیصد ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر مگسی نے نشاندہی کی کہ ایف بی آر کے دسمبر 2024 میں کیے گئے یکطرفہ فیصلے کے نتیجے میں مالی سال کے دوران اساتذہ کی تنخواہوں میں “نمایاں کمی” کر دی گئی۔انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکس چھوٹ، جس کا اعلان وزیر خزانہ نے 28 جون 2024 کے بجٹ خطاب میں کیا تھا اور جو 2022 سے انکم ٹیکس قوانین میں شامل تھی، ایف بی آر نے اچانک منسوخ کر دی۔

یونیورسٹیوں کو ہدایت دی گئی کہ وہ نہ صرف اساتذہ کی تنخواہوں سے مکمل ٹیکس کاٹیں بلکہ پچھلے تین سال کے بقایاجات بھی وصول کریں۔ ڈاکٹر مگسی نے کہا کہ وزیراعظم، وزیر خزانہ اور ایف بی آر چیئرمین سے بار بار اپیلوں کے باوجود اساتذہ کے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے۔فپواسا کے سربراہ نے اعلیٰ تعلیم کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یونیورسٹیوں میں مسلسل فنڈنگ کی کمی، بیوروکریسی کی مداخلت میں اضافے اور وائس چانسلر کی تقرری کے متنازعہ معیار سے تعلیمی نظام متاثر ہو رہا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ سرکاری جامعات کو نظر انداز کرنا— جو زیادہ تر متوسط اور نچلے طبقے کے طلبہ کو تعلیم فراہم کرتی ہیں— پاکستان کے تعلیمی نظام اور نوجوانوں کے مستقبل کے لیے سنگین نتائج کا باعث بنے گا۔فوری مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے، ڈاکٹر مگسی نے ٹیکس چھوٹ کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا اور حکومت کو خبردار کیا کہ اگر اقدامات نہ کیے گئے تو ملک گیر احتجاج ہوگا۔پچھلے ایک ماہ سے اساتذہ ایف بی آر کے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جس کے تحت اساتذہ کے لیے دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کر دی گئی ہے۔

You may also like

Leave a Comment