Home Uncategorized جنگ کے باوجود یو کرائن میں تعلیمی سرگرمیاں جاری

جنگ کے باوجود یو کرائن میں تعلیمی سرگرمیاں جاری

by Ilmiat

13 سالہ یولیانا اپنے جیومیٹری کے ہوم ورک کو مکمل کر رہی ہے تاکہ وہ اسکول کی دوپہر کی بس پکڑ سکے جو ہوائی حملے کے سائرن کی وجہ سے دیر سے چل رہی تھی۔ یولیانا اپنی ماں، چھوٹے بھائی اور ایک بلی کے ساتھ ہوسٹومیل میں ایک کرائے کے گھر میں رہتی ہے، جب کہ اس کا سوتیلا باپ محاذ پر لڑ رہا ہے۔ یہ خاندان زاپوریزژیا میں اپنے گھر کو میزائل حملوں کی وجہ سے چھوڑ کر ہوسٹومیل منتقل ہو گیا، جو کیف کے مشرق میں واقع ایک شہر ہے اور خود جنگ کے ابتدائی دنوں میں روسی قبضے سے بحالی کے عمل سے گزر رہا ہے۔”آن لائن تعلیم کے ایک طویل عرصے کے بعد، ساتھی طلبہ اور نئے اساتذہ کے ساتھ بالمشافہ تعلیم حاصل کرنے کا موقع یولیانا کے لیے یہاں کے ماحول میں ڈھلنے میں مددگار ثابت ہوا،” اس کی ماں یوہینیا کہتی ہیں۔

ہوسٹومیل لیسیم نمبر 1 میں 1,800 طلبہ زیرِ تعلیم ہیں، جن میں یولیانا جیسے 150 بے گھر بچے اور جنگ سے براہِ راست متاثر ہونے والے مزید 700 بچے شامل ہیں۔ اسکول دو شفٹوں میں کام کرتا ہے تاکہ تمام طلبہ کو تعلیمی سہولت دی جا سکے۔

یولیانا کی ریاضی کی اُستانی ناتالیا پریشچیپا کہتی ہیں”ہمارے لیسیم میں بہت سے ایسے بچے ہیں جنہوں نے قبضے کا سامنا کیا، جن کے گھر تباہ ہو گئے، یا جو مقبوضہ علاقوں سے نقل مکانی کر کے آئے ہیں۔ وہ ہوائی حملوں کے سائرن سے خوف اور بے چینی کا شکار ہو جاتے ہیں،””انہیں دوستوں، ہم جماعتوں اور اساتذہ کی مدد کی ضرورت ہے۔ ایک محفوظ ماحول فراہم کرنا بے حد ضروری ہے۔”

قبضے کے دوران اس علاقے پر گولہ باری کی گئی تھی۔ اگرچہ آس پاس کے گھروں پر ابھی بھی گولیوں اور شیل کے نشانات موجود ہیں، اسکول کو عطیہ دہندگان اور مقامی برادری کی مدد سے دوبارہ تعمیر کیا گیا، اور ایک بم شیلٹر بنایا گیا۔ طلبہ نے موسمِ خزاں 2022 میں دوبارہ بالمشافہ تعلیم شروع کی، اگرچہ ہوائی حملے کے سائرن اب بھی باقاعدگی سے کلاسز میں خلل ڈالتے ہیں۔”جب سبق کے دوران سائرن بجتا ہے تو ہم شیلٹر میں چلے جاتے ہیں،” پریشچیپا کہتی ہیں۔ “ہر کلاس کا وہاں ایک مختص کردہ حصہ ہوتا ہے، اور ہم تعلیم کا عمل وہاں محفوظ طریقے سے جاری رکھتے ہیں۔”

ے یوکرین میں اب تک 3,373 تعلیمی ادارے نقصان کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 385 مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جو ملک کے تعلیمی انفراسٹرکچر کا 10 فیصد سے زیادہ بنتا ہے، جس کا مجموعی نقصان 13.4 ارب ڈالر بتایا گیا ہے (RDNA4 رپورٹ کے مطابق)۔دسمبر 2024 تک، 741,000 بچے ہائبرڈ فارمیٹ (بالمشافہ اور آن لائن) میں تعلیم حاصل کر رہے تھے، کیونکہ ان کے اسکولوں میں بم شیلٹر موجود نہیں ہیں، جب کہ 443,000 بچے مکمل طور پر آن لائن تعلیم حاصل کر رہے ہیں کیونکہ وہ ان علاقوں میں رہتے ہیں جہاں جھڑپیں جاری ہیں۔پریشچیپا یاد کرتی ہیں کہ جب اسکول دوبارہ کھلا تو تعلیم بحال کرنا کتنا مشکل تھا۔”قبضے کے دوران، بچوں کی تعلیم میں بہت بڑا خلل آیا۔ جب لوگ نقل مکانی کر کے چلے گئے تو وہ کتابیں اور آلات پیچھے چھوڑ گئے، اس لیے آن لائن تعلیم بھی ممکن نہ رہی،” وہ کہتی ہیں۔ “جب ہم نے دوبارہ تعلیم شروع کی تو طلبہ کو پیچھے رہ گیا مواد سکھانا بے حد چیلنجنگ تھا۔”

بالمشافہ تعلیم کا تسلسل – LEARN پروگرام کے ذریعے

یوکرین میں بالمشافہ تعلیم، حکومت کے عزم اور عالمی ڈونرز کی مالی امداد کے ذریعے، جاری ہے۔ یہ امداد ورلڈ بینک کے توسط سے وزارتِ تعلیم و سائنس تک پہنچتی ہے، جو تکنیکی معاونت، بین الاقوامی تجربات اور مہارتوں کو متعارف کرانے میں مدد دیتی ہے۔LEARN (Lifting Education Access and Resilience in Times of Need) پروگرام جنگ کے فوری اثرات سے نمٹنے پر توجہ دے رہا ہے — اسکولوں میں حفاظتی اقدامات، کمزور طلبہ کے لیے مفت ٹرانسپورٹ، اساتذہ کی تربیت، اور نصابی کتابوں کی فراہمی اس کا حصہ ہیں۔ یہ تمام کوششیں “نئی یوکرینی اسکول” اصلاحات کا حصہ ہیں۔ایک بڑی کامیابی یہ ہے کہ 400,000 طلبہ کو 2024 میں شائع شدہ نئی نصابی کتابیں فراہم کی گئیں۔

نئی یوکرینی اسکول – مجموعی تعلیمی اصلاحات

حکومت نے 2017 میں شروع ہونے والی “New Ukrainian School (NUS)” اصلاحات کو جاری رکھا ہے تاکہ 1 سے 12 جماعت تک تعلیم کو یورپی معیار سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔ یہ اصلاحات 21ویں صدی کی مہارتوں پر مبنی نصاب، اساتذہ کی مسلسل تربیت، اور تعلیمی نظم و نسق میں بہتری پر زور دیتی ہیں۔لیسیم کی ڈپٹی ڈائریکٹر برائے تعلیمی امور، ایرینا تکاچینکو، اس اصلاحات کی سوچ کی وضاحت کرتی ہیں:”NUS صرف معلومات کی منتقلی کا نام نہیں، بلکہ عملی زندگی میں ان کے استعمال پر زور دیتا ہے۔”
“طالب علم مرکز میں ہوتا ہے، اور اس کی ذہنی، جسمانی اور نفسیاتی صحت کو اہمیت دی جاتی ہے۔””سب سے اہم چیز تنقیدی سوچ ہے۔ ایسے بچے جو تنقیدی سوچ رکھتے ہیں، وہ معلومات کا تجزیہ کر سکتے ہیں، جو انہیں دنیا کو بہتر سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔”یہ اصلاحات یورپی معیار سے ہم آہنگی پر بھی زور دیتی ہیں:ساتذہ بھی نئے تدریسی طریقوں سے ہم آہنگ ہو رہے ہیں:

“بچے زیادہ متحرک ہیں، کیونکہ وہ گروپوں اور جوڑوں میں کام کرتے ہیں۔ ان کی تنقیدی سوچ زیادہ ترقی یافتہ ہے کیونکہ وہ موضوعات خود دریافت کرتے ہیں، صرف اساتذہ کی وضاحتوں پر انحصار نہیں کرتے۔”


You may also like

Leave a Comment