Home Uncategorized جج نے ہارورڈ میں بین الاقوامی طلبہ کے داخلوں پر پابندی روک دی

جج نے ہارورڈ میں بین الاقوامی طلبہ کے داخلوں پر پابندی روک دی

by Ilmiat

امریکی حکومت اور ملک کی سب سے پرانی یونیورسٹی ہارورڈ کے درمیان جاری شدید تنازعے میں ایک نیا موڑ تب آیا جب ضلعی جج ایلیسن بَروگز نے گزشتہ روز ایک عارضی حکمِ امتناعی جاری کیا، جس کے تحت حکومت کی وہ ہدایت روک دی گئی ہے جس کے تحت ہارورڈ کو غیر ملکی طلبہ کو داخلہ دینے کے حق سے محروم کیا جا رہا تھا۔ یہ فیصلہ بین الاقوامی تعلیم کے شعبے کے لیے ایک بڑی فتح قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ اقدام اُس وقت سامنے آیا جب ہارورڈ یونیورسٹی نے تیزی سے حکومت کی اُس شرط کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی، جس میں کہا گیا تھا کہ اگر ادارہ دوبارہ SEVP کا درجہ حاصل کرنا چاہتا ہے تو اُسے گزشتہ پانچ سال کے تمام غیر ملکی طلبہ کے تادیبی ریکارڈ فراہم کرنے ہوں گے۔اپنی درخواست میں ہارورڈ یونیورسٹی نے کہا:
“صرف ایک دستخط سے، حکومت نے ہارورڈ کے طلبہ کی ایک چوتھائی تعداد کو مٹانے کی کوشش کی ہے، وہ بین الاقوامی طلبہ جو یونیورسٹی اور اس کے مشن میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔”
کیس کی اگلی سماعت 29 مئی کو بوسٹن میں ہوگی۔

اگر حکومت کی یہ پابندی لاگو کر دی جاتی ہے، تو ہارورڈ کی مالی حالت پر اس کا سنگین اثر پڑے گا، کیونکہ گزشتہ سال کے 6,793 غیر ملکی طلبہ ادارے کے کل طلبہ کا 27 فیصد تھے۔ٹرمپ انتظامیہ کے احکامات کے تحت نہ صرف ہارورڈ کو 2025/26 تعلیمی سال کے لیے F-1 یا J-1 ویزہ رکھنے والے کسی بھی نئے طالبعلم کو داخلہ دینے سے روکا جائے گا، بلکہ موجودہ غیر ملکی طلبہ کو بھی امریکہ میں قیام کے لیے کسی دوسرے ادارے میں منتقل ہونا پڑے گا۔

اس اقدام نے دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے طلبہ میں شدید پریشانی اور بے چینی پیدا کر دی ہے — خاص طور پر ان طلبہ میں جو صرف ایک ہفتے بعد گریجویشن کرنے والے ہیں۔طلبہ نے PIE نیوز کو بتایا کہ وہ صورتحال سے پریشان ہیں، لیکن اُنہیں ہارورڈ پر بھروسہ ہے کہ “وہ ہمارا ساتھ دے گا۔”ہارورڈ کا حکومت کے ساتھ یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب اس نے انتظامیہ کے متعدد مطالبات کے خلاف موقف اختیار کیا — جو کہ امریکہ میں چند ہی اداروں نے کیا — جن میں کیمپس پر یہود مخالف جذبات کے خلاف داخلے اور بھرتیوں کی پالیسیوں میں تبدیلی، DEI (تنوع، مساوات اور شمولیت) اقدامات کا خاتمہ، اور غیر ملکی طلبہ کی رپورٹس کی فراہمی شامل تھے۔جب ادارے نے ان مطالبات کو ماننے سے انکار کیا، تو حکومت نے ہارورڈ کی 2.2 ارب ڈالر کی فنڈنگ منجمد کر دی، اس کا ٹیکس فری درجہ ختم کرنے کی دھمکی دی، اور SEVP سرٹیفکیشن برقرار رکھنے کے لیے غیر ملکی طلبہ کے ریکارڈ مانگے۔اگرچہ ہارورڈ نے 30 اپریل کو کچھ طلبہ کی معلومات فراہم کر دی تھیں اور کہا تھا کہ وہ وہی معلومات فراہم کر رہا ہے جس کا وہ قانونی طور پر پابند ہے، لیکن بظاہر یہ ٹرمپ انتظامیہ کے لیے ناکافی ثابت ہوا۔

You may also like

Leave a Comment