Home Uncategorized تعلیم کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا، شرح خواندگی 90 فیصد تک پہنچانا ہوگی،2019 کے بعد تعلیمی بجٹ کم ہو کر 1.5 فیصد رہ گیا، ہم2022سے اس میں بتدریج اضافہ کر رہے ہیں۔……..وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ،ترقی ، اصلاحات و خصوصی اقدمات پروفیسراحسن اقبال

تعلیم کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا، شرح خواندگی 90 فیصد تک پہنچانا ہوگی،2019 کے بعد تعلیمی بجٹ کم ہو کر 1.5 فیصد رہ گیا، ہم2022سے اس میں بتدریج اضافہ کر رہے ہیں۔……..وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ،ترقی ، اصلاحات و خصوصی اقدمات پروفیسراحسن اقبال

by Ilmiat

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ،ترقی ، اصلاحات و خصوصی اقدمات پروفیسراحسن اقبال نے کہا ہے کہ تعلیم کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا، شرح خواندگی 90 فیصد تک پہنچانا ہوگی،2019 کے بعد تعلیمی بجٹ کم ہو کر 1.5 فیصد رہ گیا، ہم2022سے اس میں بتدریج اضافہ کر رہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو پاکستان ایس ڈی جیز مڈ ٹرم ریویو رپورٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں ابتدائی تعلیم کی صورتحال تشویشناک ہے اورڈھائی کروڑ بچے سکول سے باہر ہیں،بچوں کی علمی صلاحیت (کانیٹیو اپروچ) سب سے ضروری مگر تعلیمی نظام میں شامل نہیں، پاکستان میں ہائر ایجوکیشن کی شرح صرف 13 فیصد جبکہ بھارت 30 فیصد، بنگلہ دیش 35 فیصد اور چین میں 70 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کے لیے تعلیم ناگزیر، وسائل میں اضافہ اور گورننس بہتر بنانا ہوگی، وفاق اور صوبوں کو تعلیم کے لیے وسائل مختص کرنا ہوں گے، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن رپورٹ سندھ کے تعلیمی اشاریے بہتر ہیں مگر نظام میں نشاندہی کردہ سنگین خامیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔

ا ن کا کہنا تھا کہ ’’اُڑان پاکستان‘‘کے تحت تعلیم کو قومی ایجنڈے میں اولین ترجیح دی گئی ہے، 2047 میں پاکستان 100 سال کا ہوگا، ترقی کے لیے یکسوئی سے آگے بڑھنا ہوگا، استحکام، پالیسیوں میں تسلسل اور اصلاحات کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل امن، استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل سے جڑا ہے،گزشتہ 7 سالوں کا قرض آئندہ 22 سالوں میں اتارنا ہوگا، ماضی میں وژن 2010 اور وژن 2025 ضائع کیے، اب پالیسیوں میں تسلسل ضروری ہے۔پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ آئندہ 5 سال میں ہر بچہ سکول میں ہوگا، تعلیمی اصلاحات ناگزیر ہیں، پرائمری سطح پر 100 فیصد انرولمنٹ یقینی بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2018 میں وژن 2025 کے تعلیمی منصوبے برباد کر دیے گئے، نظام تعلیم کی اصلاحات کا منصوبہ سنگل نیشنل کریکولم میں ڈھال کر ناکام بنا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اُڑان پاکستان کے تحت نصاب میں اصلاحات، اساتذہ کی تربیت اور امتحانی نظام کی بہتری پر کام، جنوبی ایشیا کا بہترین ٹیچر ٹریننگ ادارہ اسلام آباد میں قائم کریں گے، تمام تعلیمی بورڈز کو صوبوں کے ساتھ مل کر ایک معیاری امتحانی نظام دیں گے،ترقی یافتہ قوم بننے کے لیے تعلیمی اصلاحات اور اہداف کا حصول ناگزیر ہے۔

You may also like

Leave a Comment