Home مضامین تعلیم اور خاندانی استحکام: پاکستان میں چیلنجز اور امکانات…….پاکستان میں تقریباً 22.8 ملین بچے (عمر 5–16 سال) اسکولوں سے باہر ہیں……..سماجی و اقتصادی پس منظر، والدین کی تعلیمی سطح، اور مالی وسائل بچوں کی تعلیمی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں……….غریب خاندانوں کے بچوں کو تعلیمی سہولتوں کا فقدان، اسکول چھوڑنے کا رجحان، اور مالی وسائل کی کمی جیسی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے ۔

تعلیم اور خاندانی استحکام: پاکستان میں چیلنجز اور امکانات…….پاکستان میں تقریباً 22.8 ملین بچے (عمر 5–16 سال) اسکولوں سے باہر ہیں……..سماجی و اقتصادی پس منظر، والدین کی تعلیمی سطح، اور مالی وسائل بچوں کی تعلیمی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں……….غریب خاندانوں کے بچوں کو تعلیمی سہولتوں کا فقدان، اسکول چھوڑنے کا رجحان، اور مالی وسائل کی کمی جیسی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے ۔

by Ilmiat

پاکستان میں تعلیمی شعبے کو سنگین چیلنجز درپیش ہیں۔ پاکستان میں تقریباً 22.8 ملین بچے (عمر 5–16 سال) اسکولوں سے باہر ہیں، جو اس عمر کے بچوں کی کل آبادی کا تقریباً 44 فیصد ہےa۔ اس میں صورتحال سکول کی عمر کے پہلے مرحلے (5–9 سال) میں تقریباً 5 ملین بچوں کی عدم شرکت سے شروع ہوتی ہے، جبکہ ثانوی تعلیم کے مرحلے تک پہنچتے پہنچتے یہ تعداد تقریباً 11.4 ملین نوجوانوں تک چلی جاتی ہے

تعلیمی اور خواندگی میں جنسی فرق واضح ہے۔ ملک بھر میں خواندگی کی شرح تقریباً 62.8 فیصد ہے، لیکن مردوں (تقریباً 68–73 فیصد) کے مقابلے میں خواتین کی خواندگی (تقریباً 52–60 فیصد) کافی کم ہے ۔ دیہی علاقوں میں یہ تفاوت اور زیادہ ہے—مثلاً بلوچستان میں خواتین کی اسکول نہ جانے کی شرح 70 فیصد کے قریب ہے، جبکہ مردوں کی نسبتی شرح نصف کے قریب ہے

خاندانی استحکام اور تعلیمی کامیابی کا تعلق

پاکستانی تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ والدین کی شرکت اور خاندانی معاونت بچوں کی سماجی-جذباتی تعلیم (Social-Emotional Learning) اور تعلیمی صلاحیتوں کی نمو پر گہرا اثر رکھتی ہے۔ خیبر پختونخوا (KP) میں کیے گئے ایک مطالعے کے مطابق، والدین کی شرکت نے SEL نتائج میں تقریباً 50 فیصد تبدیلیوں کی وضاحت کی ہے

مزید برآں، سماجی و اقتصادی پس منظر، والدین کی تعلیمی سطح، اور مالی وسائل بچوں کی تعلیمی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ غریب خاندانوں کے بچوں کو تعلیمی سہولتوں کا فقدان، اسکول چھوڑنے کا رجحان، اور مالی وسائل کی کمی جیسی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے

قومی اور مقامی حکومتی حکمت عمل

پاکستان کا قومی ہدف Pakistan Vision 2025 کے تحت ہے کہ ابتدائی تعلیم میں داخلے اور مکمل کرنے کی شرح کو 100 فیصد اور خواندگی کی شرح کو 90 فیصد تک پہنچایا جائے ۔ اگرچہ یہ ایک بلند مقصد ہے، موجودہ روشنی میں ابھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔

گذشتہ مالی سال میں، تعلیم بجٹ میں نمایاں اضافہ ہوا—یہ بجٹ Rs. 44.71 ارب (2022–23) سے بڑھ کر Rs. 69.7 ارب (2023–24) ہو گیا، یعنی تقریباً 55.9 فیصد اضافہ ہوا ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت تعلیمی سرمایہ کاری میں دلچسپی دکھا رہی ہے، لیکن اس سرمایہ کاری کو مؤثر اور شمولیتی بنانے میں مزید توجہ درکار ہے۔

پاکستان میں تعلیمی پہلوؤں کا خلاصہ

پہلوتفصیل
بیرونِ اسکول بچےتقریباً 22.8 ملین (5–16 سال)
خواندگی کی شرحمجموعی: 62.8%؛ مرد: ~68–73%; خواتین: ~52–60%
والدین کی شمولیت کا اثرSEL اور تعلم کے نتائج میں تقریباً 50% بہتری
غربت اور خاندانی اقتصادی صورتغریب گھرانوں میں تعلیمی امکانات محدود
تعلیم بجٹ2023–24: Rs. 69.7 ارب (55.9% اضافہ)

پاکستان میں تعلیم اور خاندانی استحکام پر مبنی چیلنجز کا سامنا ہے: اسکول نہ جانے والے لاکھوں بچے، خواندگی کے تناسب میں فرق، والدین کی عدم شمولیت، اور اقتصادی عدم مساوات۔ لیکن والدین کی شمولیت اور خاندانی معاونت جیسے عوامل مثبت تبدیلی کے امکانات رکھتی ہیں، جیسا کہ KP میں والدین کے SEL اثر سے واضح ہوتا ہے

پالیسی ساز اور سماجی ادارے ایک مربوط حکمت عملی اختیار کریں:

  • والدین کی شمولیت اور بیداری کے پروگرامز
  • تعلیمی سرمایہ کاری میں اضافہ اور شمولیتی رسائی
  • صنفی اور جغرافیائی تفاوتوں پر مرکوز پالیسیاں
  • خاندانی معاونت سے جڑی تعلیم ماڈلز کی فروغ

You may also like

Leave a Comment