وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا ہے کہ بابا گورونانک کی تعلیمات میں امن کے فروغ کا درس ملتا ہے اور خطے میں امن کے فروغ میں انہوں نے اہم کردار ادا کیاہے۔وہ پنجاب یونیورسٹی شعبہ سیاسیات کے زیر اہتمام ڈین فیکلٹی آف بیہوریل اینڈ سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر ارم خالد کی تصانیف ’ہندوتواں دی ٹرسٹ بی ہائنڈ‘ اور ’دی ٹیل آف مہاراجہ رنجیت سنگھ ایجوکیشن سسٹم ان پنجاب‘کی تقریب رونمائی سے الرازی ہال میں خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پرنائب صدرسکھ ہیریٹج ایجوکیشن اینڈ کلچرل آرگنائزیشن امریکہ ڈاکٹر اجیت پال سنگھ سندھو،بانی سکھ ہیریٹج، ایجوکیشن اینڈ کلچرل آرگنائزیشن ڈاکٹر گوریندر سنگھ گریوال،پرووائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر خالد محمود،دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) فاروق حمید، کالم نگارسلمان عابد، ڈین فیکلٹی آف بیہوریل اینڈ سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر ارم خالد، چیئرمین شعبہ سیاسیات پروفیسر ڈاکٹر رانا اعجاز احمد،ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف سوشل اینڈ کلچرل سٹڈیز پروفیسر ڈاکٹر فرحان نوید یوسف، ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر مریم کمال، فیکلٹی ممبران اور طلباؤطالبات نے شرکت کی۔ وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شاہ اپنے خطاب میں ربی جے پی کی سیاست کے بعد ہندوتوا کا اندازہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سیاست کی بنیاد نظریات، سوشل ویلفیئر اور انسانیت پر ہونی چاہیےنے کہا کہ اپنے مذہب پر فخر کرنے میں کوئی حرج نہیں مگر ہندوتواکا نظریہ مختلف ہے اوربی جے پی کی سیاست کے بعد ہندوتوا کا اندازہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سیاست کی بنیاد نظریات، سوشل ویلفیئر اور انسانیت پر ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ سکھ برادری ہمیں اپنے آپ سے بھی پیاری ہے۔انہوں نے کہا کہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کاتعلیمی نظام حیران کن تھا۔انہوں نے بہترین موضوعات پر کتب تحریرکرنے پر پروفیسرڈاکٹر ارم خالد کی تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ یہ کتابیں مختلف ادیان کے تقابلی جائزے میں دلچسپی رکھنے والوں کے بہترین رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔ ڈاکٹر اجیت سنگھ نے کہا کہ پاکستان آکر ہمیشہ خوشی محسوس ہوتی ہے بلکہ میں اپنے آپ کو پاکستانی مانتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تاریخ اور سچائی سے ناواقف ہیں جسے جاننے میں ڈاکٹر ارم خالد کی کتب مددگار ثابت ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ ہندوؤں نے چالاکی سے سکھوں کو اپنا بھائی کہہ کر مسلمانوں کے خلاف اکسایا۔انہوں نے کہا کہ کانگرس ایک سیکولر جماعت تھی جس میں مسلمانوں سمیت دیگر مذاہب کے لوگ بھی شامل تھے مگر اچانک اقلیتوں کے خلاف ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں رہنے والے مسلمان ڈر میں جیتے ہیں اور مقبوضہ کشمیر میں انڈین آرمی کا کنٹرول ہے۔ انہوں نے کہا کہ سچائی سے آگاہی سب کا حق ہے۔ ڈاکٹر گوریندر سنگھ گریوال نے کہا کہ میرے والدین پاکستانی ہیں اسی لئے میں بھی خود کو پاکستانی کہلوانا پسند کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کی ثقافت،زبان، طرز زندگی اورتاریخ سے سب کو واقف ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو اختلاف رائے کو رکاوٹ کی بجائے موقع سمجھنا چاہیے اور مل کر بہتر مستقبل کیلئے کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے سے سیکھ کر اور ایک دوسرے کو سمجھ کر ہی اتحاد اور محبت قائم ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی ثقافتی تبادلوں اور زبانوں کو سیکھنے کے لئے بہترین جگہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کا حل نکالنے، چیلنجز سے نمٹنے اور دنیا کو ملانے کے لئے طلباء اپنا بھر پور کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے طلباء کو ہدایت کی کہ وہ ڈگری مکمل کرنے کے بعد بھی پڑھنے لکھنے کا سلسلہ جاری رکھیں۔پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ زیادہ تعداد میں ہندو اور کم تعداد میں اقلیتوں کا وجود مسئلہ نہیں بلکہ تنگ نظری مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ شدت پسندی کا رجحان ہرجگہ ہے مگر لوگ ہندوتوا کے نظریہ کو اپنارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس اور شیو سینا کا نظریہ ہے کہ یا تو لوگ ہندو ہو جائیں یا پھر بھارت چھوڑ کر چلے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی نسبت اب اس نظریے کو زیادہ تقویت مل رہی ہے۔ انہوں نے کہ تاریخی اعتبار سے دیکھیں تو ہندو عرصہ دراز تک مسلمان حکمرانوں کے ساتھ رہے،مگر اب جو ہورہا ہے وہ انڈیا کی بربادی تک ٹھیک نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہندو شدت پسندی کے ساتھ سیاست نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی ماہرین کو شدت پسندی کی تحریک کو روکنے کیلئے دنیا کو احساس دلانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مہاراجہ رنجیت سنگھ نے اپنے چالیس سالہ دور حکومت میں صرف لاہور میں لڑکیوں کے 18سکول قائم کئے جو ایک مثبت پہلو ہے۔ بریگیڈئیر (ر)فاروق حمید نے کہا کہ پروفیسر ڈاکٹر ارم کو بہترین کام پر قومی اعزازملنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی نے ہمیشہ پاکستان کی یکجہتی کے لئے کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہندوتواں ایک تشدد پسند نظریہ ہے جو اقلیتوں کے لئے نقصان دہ ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر ارم خالد نے شر کاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ کتب مطالعے کی عادات کو فروغ دینے میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔ تقریب سے ڈاکٹر رانا اعجاز،ڈاکٹر مریم کمال، ڈاکٹر فرحان نوید یوسف نے بھی خطاب کیا۔
بی جے پی کی سیاست کے بعد ہندوتوا کا اندازہ ہوا, سیاست کی بنیاد نظریات، سوشل ویلفیئر اور انسانیت پر ہونی چاہیے،مہاراجہ رنجیت سنگھ کاتعلیمی نظام حیران کن تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شاہ۔۔۔۔۔۔۔۔ہندوؤں نے چالاکی سے سکھوں کو اپنا بھائی کہہ کر مسلمانوں کے خلاف اکسایا۔انہوں نے کہا کہ کانگرس ایک سیکولر جماعت تھی جس میں مسلمانوں سمیت دیگر مذاہب کے لوگ بھی شامل تھے مگر اچانک اقلیتوں کے خلاف ہوگئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر اجیت پال سنگھ سندھو،بانی سکھ ہیریٹج، ایجوکیشن اینڈ کلچرل آرگنائزیشن
24