Home اہم خبریں بیکن ہاؤس نے اپنی گولڈن جوبلی’’ ری تھنکنگ ایجوکیشن: 50ویں سالگرہ ایڈیشن‘‘ کے عنوان سے منائی ۔تقریب میں پاکستان سمیت دنیا بھر سے رہنماؤں، ماہرین تعلیم اور پالیسی سازوں نے شرکت کی

بیکن ہاؤس نے اپنی گولڈن جوبلی’’ ری تھنکنگ ایجوکیشن: 50ویں سالگرہ ایڈیشن‘‘ کے عنوان سے منائی ۔تقریب میں پاکستان سمیت دنیا بھر سے رہنماؤں، ماہرین تعلیم اور پالیسی سازوں نے شرکت کی

by Ilmiat

بیکن ہاؤس نے اپنی گولڈن جوبلی’’ ری تھنکنگ ایجوکیشن: 50ویں سالگرہ ایڈیشن‘‘ کے عنوان سے منائی ۔تقریب میں پاکستان سمیت دنیا بھر سے رہنماؤں، ماہرین تعلیم اور پالیسی سازوں نے شرکت کی۔ اسلام آباد کے جناح کنونشن سینٹر میں منعقدہ تقریب کا مقصد گزشتہ 50سالوں کی تعلیمی کامیابیوں کا جشن منانا اور تیزی سے بدلتی دنیا میں تعلیم کے مستقبل پر غور کرنا تھا۔ تقریب کے مہمان خصوصی چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے پاکستان میں تعلیم کے شعبے میں بیکن ہاؤس کے جدت انگیز، کلیدی کردار کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ بیکن ہاؤس کی کہانی اہم اس لئے نہیں کہ یہ ایک ادارے کی کامیابی ہے بلکہ اس لئے اہم ہے کہ اس نے قومی تعلیمی منظرنامے پر گہرے اثرات مرتب کئے اور لاکھوں بچوں اور اساتذہ کے لئے مواقع پیدا کیے۔ انہوں نے چیئرپرسن بیکن ہاؤس گروپ نسرین محمود قصوری کی وژنری قیادت کی تعریف کی جنہوں نے معیاری تعلیم کے فروغ اور تدریسی شعبے کو پیشہ وارانہ بنیادوں پر استوار کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ان کے تخلیقی وژن نے ہزاروں خواتین کو تعلیم اور قیادت کے میدان میں داخل ہونے کا موقع دیا جس کے نتیجے میں وسیع سماجی اور معاشی تبدیلیاں آئیں، آج کے بہت سے اساتذہ اور سکول مالکان نے اپنے سفر کا آغاز بیکن ہاؤس سے کیا، یہ ورثہ آج بھی قوم کو سنوار رہا ہے۔1975 میں صرف 19 بچوں کے ساتھ اپنے سفر کا آغاز کرنے والا بیکن ہاؤس آج چھ ممالک میں تقریباً 400,000 طلبہ کی تعلیم و تربیت کا ذمہ دار دنیا کے سب سے بڑے سکول نیٹ ورکس میں سے ایک ہے۔

یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ یہ وژن، محنت اور قومی خدمت کی ایک غیر معمولی کہانی ہے۔تقریب میں وزرا، سفارتکار، تعلیمی ماہرین، انڈسٹری کے رہنما اور بیکن ہاؤس کمیونٹی کے ارکان نے شرکت کی۔ اہم مقررین میں ایوارڈ یافتہ ماہر تعلیم اور بیسٹ سیلنگ مصنف ڈاکٹر رچرڈ گیور اور معروف مصنف و سابق ہارورڈ فیکلٹی ممبر رون برگر شامل تھے۔تقریب میں چار اعلیٰ سطح کے مباحثوں میں آئندہ 25 سالوں کی تعلیمی سمت پر گفتگو کی گئی جن میں سکولنگ، اعلیٰ تعلیم، اساتذہ کی تربیت اور پاکستان کے سکول سے باہر بچوں کے موضوعات شامل تھے۔ ان مباحثوں کے نتائج بیکن ہاؤس وژن 2050 کا حصہ ہوں گے جو مستقبل کی تعلیمی دنیا کی تشکیل کے لئے ایک اہم فریم ورک ہے۔

اس موقع پر چیئرپرسن بیکن ہاؤس گروپ نے کہا کہ بیکن ہاؤس کی اصل کہانی ہمیشہ اس کے لوگوں سے لکھی جائے گی، اساتذہ، ہیڈز اور سٹاف کی نسلیں جنہوں نے بے شمار زندگیاں بدلی ہیں، انہیں اور ان خاندانوں کو جنہوں نے اپنے بچوں کی ذمہ داری ہمیں سونپی، میں تہہ دل سے شکر گزار ہوں، وہ اس پچاس سالہ ورثے کے خاموش معمار ہیں۔انہوں نے کہا کہ وژن 2050 کے ذریعے ہمارا مقصد یہ جاننا ہے کہ ہم بطور فرد اور عالمی برادری کا حصہ ہو کر کیسے اس عظیم ورثے کو آگے بڑھا سکتے ہیں، آئندہ 25 سال اس بات سے واضح نہیں ہوں گے کہ ہم کیا تعمیر کرتے ہیں بلکہ اس سے کہ ہم سیکھنے کے تصور کو کتنی جرأت مندی سے نئے سرے سے سوچتے ہیں۔

مستقبل کے لئے بیکن ہاؤس کا عزم ماحولیاتی تحفظ، سماجی مساوات، ڈیجیٹل تبدیلی اور آئندہ نسلوں کی بھلائی تک پھیلا ہوا ہے۔ لاہور کے ایک چھوٹے سے سکول سے شروع ہونے والا یہ ادارہ آج عالمی نیٹ ورک بن چکا ہے اور تعلیم، سماج اور معیشت میں ترقی کا ایک اہم ستون ہے جو سیکھنے کی طاقت پر غیر متزلزل یقین کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔

You may also like

Leave a Comment