Home اہم خبریں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کاقائدانہ صلاحیتوں کے فروغ اور ادارہ جاتی ترقی پر مرکوز تین روزہ “مستقبل کے رہنما” تربیتی پروگرام (16 تا 18 اپریل 2025) کامیابی سے اختتام پزیر

بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کاقائدانہ صلاحیتوں کے فروغ اور ادارہ جاتی ترقی پر مرکوز تین روزہ “مستقبل کے رہنما” تربیتی پروگرام (16 تا 18 اپریل 2025) کامیابی سے اختتام پزیر

by Ilmiat

بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد (IIUI) نے قائدانہ صلاحیتوں کے فروغ اور ادارہ جاتی ترقی پر مرکوز تین روزہ “مستقبل کے رہنما”؎ تربیتی پروگرام (16 تا 18 اپریل 2025) کامیابی سے مکمل کر لیا۔ یہ پروگرام صدر جامعہ پروفیسر ڈاکٹر احمد شجاع سید کی ہدایت پر دفتر پیشہ ورانہ تربیت، ڈائریکٹوریٹ آف ایچ آر مینجمنٹ اینڈ ڈویلپمنٹ کے زیر اہتمام منعقد کیا گیا۔

پروگرام میں مختلف اہم موضوعات شامل تھے جن میں اسٹریٹجک پلاننگ، تعلیمی پروگراموں میں معیار کی بہتری، پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) سے ہم آہنگ تحقیقی طریقہ کار، اور یونیورسٹی نظام میں قیادت کے کردار جیسے موضوعات شامل تھے۔ ممتاز ماہرین بشمول ڈاکٹر محمد مختار (نیشنل اسکلز یونیورسٹی)، ڈاکٹر بشریٰ مرزا (فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی)، ڈاکٹر جمیل النبی (یونیورسٹی آف واہ)، ڈاکٹر ارشد سلیم بھٹی (سابقہ ریکٹر ورچوئل یونیورسٹی) اور جناب عمار جعفری (سینٹر فار انفارمیشن ٹیکنالوجی) نے سیشنز کا انعقاد کیا۔

اختتامی دن، پروفیسر ڈاکٹر جمیل النبی نے علمی اداروں میں قیادت کے چیلنجز پر خصوصی سیشن دیا۔ بعد ازاں انہوں نے صدر جامعہ سے ملاقات کی، جس میں پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق (ڈائریکٹر جنرل اسلامی تحقیقاتی ادارہ)، ڈاکٹر آمنہ محمود (انچارج خواتین کیمپس) اور ڈاکٹر شائستہ شہزادی (چیئرپرسن ڈیپارٹمنٹ آف فزکس) بھی شریک ہوئیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر جمیل النبی کو شرکت کا سرٹیفیکیٹ پیش کیا گیا۔

بعد ازاں ایک مباحثہ بھی منعقد ہوا جس میں صدر جامعہ پروفیسر ڈاکٹر احمد شجاع سید، پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق، ڈاکٹر آمنہ محمود، اور ڈاکٹر شائستہ شہزادی نے تربیتی پروگرام پر اپنے تاثرات پیش کیے۔ اس مباحثے میں جن اہم نکات پر روشنی ڈالی گئی ان میں قیادت کی تیاری کے نظام میں موجود خلا کو دور کرنا، شعبہ جاتی ڈھانچے کو مؤثر بنانا، اور حکمرانی میں بہتری کے لیے ٹرمز آف ریفرنس (TORs) میں اصلاحات شامل تھیں۔

صدر جامعہ نے کہا کہ پچھلے پندرہ سالوں کے جائزے سے قیادت کی سوچ میں خلا سامنے آیا جسے اب ادارہ جاتی اصلاحات کے ذریعے دور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ٹیم ورک، پائیدار تبدیلی اور طلبہ مرکز حکمتِ عملی کو یونیورسٹی کی ترقی کا محور قرار دیا۔ ڈاکٹر ضیاء الحق نے اس پروگرام کو خود احتسابی کا موقع قرار دیا اور مفاہمت، تنازعات کے حل اور طلبہ سے خوش اخلاقی کو اولین ترجیحات میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈاکٹر آمنہ محمود اور ڈاکٹر شائستہ شہزادی نے قیادت کی ذمہ داریوں، فیصلہ سازی کی صلاحیتوں، اعتماد سازی، اور ٹیم ورک کے ذریعے ادارہ جاتی اہداف کے حصول پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

You may also like

Leave a Comment