Home Uncategorized “برطانیہ کو بین الاقوامی طلبہ سے متعلق امیگریشن پالیسی میں احتیاط برتنی چاہیے”……..اگر یہ پالیسیاں نافذ ہو گئیں تو بین الاقوامی طلبہ کی برطانیہ میں آمد میں شدید کمی متوقع ہے، اس سے برطانیہ کی معیشت کو 6.6 ارب پاؤنڈ، خزانے کو 2.3 ارب پاؤنڈ اور NHS کو 200 ملین پاؤنڈ کا نقصان ہو سکتا ہے، جبکہ 40,000 ملازمتیں بھی خطرے میں پڑ جائیں گی۔

“برطانیہ کو بین الاقوامی طلبہ سے متعلق امیگریشن پالیسی میں احتیاط برتنی چاہیے”……..اگر یہ پالیسیاں نافذ ہو گئیں تو بین الاقوامی طلبہ کی برطانیہ میں آمد میں شدید کمی متوقع ہے، اس سے برطانیہ کی معیشت کو 6.6 ارب پاؤنڈ، خزانے کو 2.3 ارب پاؤنڈ اور NHS کو 200 ملین پاؤنڈ کا نقصان ہو سکتا ہے، جبکہ 40,000 ملازمتیں بھی خطرے میں پڑ جائیں گی۔

by Ilmiat


جیمز پٹ مین نے خبردار کیا ہے کہ برطانیہ کی مجوزہ امیگریشن وائٹ پیپر، خاص طور پر بین الاقوامی طلبہ کے حوالے سے، یونیورسٹیوں اور معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ اطلاعات کے مطابق حکومت ایسے اقدامات پر غور کر رہی ہے جن کے تحت غیر ملکی گریجویٹس کو صرف “گریجویٹ لیول” نوکری حاصل ہونے پر ہی برطانیہ میں رہنے کی اجازت ہوگی، ورنہ انہیں ملک چھوڑنا پڑے گا۔

پاکستان، سری لنکا، اور نائجیریا جیسے ممالک کو خطرے کا باعث قرار دے کر سختیاں کرنے کی بات ہو رہی ہے، حالانکہ یہ ممالک پہلے برطانیہ کی انٹرنیشنل ایجوکیشن اسٹریٹجی میں ترقی کے لیے ترجیحی حیثیت رکھتے تھے۔

اگر یہ پالیسیاں نافذ ہو گئیں تو بین الاقوامی طلبہ کی برطانیہ میں آمد میں شدید کمی متوقع ہے، جیسا کہ بھارتی طلبہ کی درخواستوں میں 60 فیصد کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ اس سے برطانیہ کی معیشت کو 6.6 ارب پاؤنڈ، خزانے کو 2.3 ارب پاؤنڈ اور NHS کو 200 ملین پاؤنڈ کا نقصان ہو سکتا ہے، جبکہ 40,000 ملازمتیں بھی خطرے میں پڑ جائیں گی۔

یہ خدشات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب Reform UK جیسی جماعتیں امیگریشن کے خلاف سیاسی دباؤ ڈال رہی ہیں، اور حکومت اس دباؤ کے تحت پالیسی تبدیلیاں کر رہی ہے۔پٹ مین کا مؤقف ہے کہ بین الاقوامی طلبہ نہ صرف تعلیمی اداروں بلکہ برطانیہ کی معیشت اور سافٹ پاور کے لیے بھی اہم ہیں۔ اگر حکومت نے ان کے لیے مزید رکاوٹیں کھڑی کیں تو یہ نہ صرف تعلیم کے شعبے بلکہ برطانیہ کی عالمی ساکھ اور مستقبل کے لیے بھی نقصان دہ ہوگا۔بین الاقوامی طلبہ کو مہاجرین کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے، اور برطانیہ کو اپنی پالیسیوں میں توازن قائم کرتے ہوئے تعلیم کے شعبے کو مزید نقصان سے بچانا ہوگا۔ علم اور تعلیم سرحدوں سے آزاد ہوتے ہیں، اور اگر ہم نئی نسل کے مواقع محدود کریں گے، تو نقصان پوری قوم کا ہوگا۔

(تحریر: جیمز پٹ مین)

You may also like

Leave a Comment