Home Uncategorized افواجِ پاکستان کا تعلیم کے شعبے میں تعاون…….محمد اکرم چوہدری

افواجِ پاکستان کا تعلیم کے شعبے میں تعاون…….محمد اکرم چوہدری

by Developer

پاکستان کی مسلح افواج علم کے شعبے میں نمایاں خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔ فوج کے زیرِ انتظام تعلیمی ادارے معیاری اور جدید تعلیم فراہم کر رہے ہیں جس کے تحت 759,426 طلباءکو ہائیر سیکنڈری سطح تک کل آبادی کا 2 فیصد) اور 71,411 طلباء کو اعلیٰ تعلیم کی سطح کل آبادی کا 3.25 فیصد تک تعلیم فراہم کر کے قومی مقاصد کے حصول میں گراں قدر حصہ ڈال رہے ہیں۔

آرمی پبلک سکول و کالج سسٹم ایک منفرد اور جدید خطوط پر استوار ایک ایسا تعلیمی ادارہ ہے جو کہ بین الاقوامی معیار کے مطابق ملک کے بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کر رہا ہے۔آرمی پبلک اسکول اینڈ کالج سسٹم قومی تعلیمی دھارے میں اہم خدمات سر انجام دے رہا ہے۔ اگر تقابلی جائزہ لیا جائے تو ملک بھر میں اپنی شناخت کو برقرار رکھنے کے لیے یکساں اور معیاری تعلیم فراہم کرنے میں اپنے ہم عصر تعلیمی اداروں سے انتہائی کم قیمت پر سہولیات فراہم کر رہا ہے ( جو مساوی نظام کے مقابلے میں 50 فیصد کم ہے)۔آرمی پبلک سکول و کالج سسٹم نے ہمیشہ اعلیٰ تعلیمی معیار کو برقرار رکھا اور 2017 سے 2022 تک مسلسل پہلی30 پوزیشنز کے ساتھ پہلی تین پوزیشن بھی حاصل کیں۔ یہ پوزیشنز اعلیٰ معیار کا منہ بولتا ہے۔آرمی پبلک اسکول اینڈ کالج سسٹم کے تحت دو سو ادارے ملک کے کونے کونے میں تعلیمی خدمات سر انجام دے رہے ہیں جس کے تحت 258,316 طلباءکو تعلیم فراہم کی جارہی ہے جس میں چھیالیس فیصد طلباء سویلین ہیں۔ اسی طرح آرمی پبلک اسکول اینڈ کالج سسٹم ملک کے دور دراز سرحدی علاقوں میں تیئیس سکول چلا رہا ہے جس سے ان علاقوں میں بھی تعلیمی رجحانات کو فروغ ملا ہے اور لوگوں کے شعور میں اضافہ ہوا ہے۔

آرمی پبلک سکول و کالج سسٹم کے سارے نظام کو فوجی وسائل کے ذریعے برقرار رکھا جاتا ہے۔ اس معیار تعلیم کو برقرار رکھنے میں تقریباً 831 ملین روپے سالانہ اخراجات ہو رہے ہیں۔ آرمی پبلک اسکول اینڈ کالج سسٹم اساتذہ اور عملے کو تربیت فراہم کرتا ہے۔ 2005 میں آرمی پبلک سکول اینڈ کالج سسٹم کے آغاز سے اب تک کل 81,655 اساتذہ کو تربیت دی جا چکی ہے۔آرمی پبلک اسکول اینڈ کالج سسٹم نے تیئیس ہزار سے زیادہ تدریسی اور غیر تدریسی ملازمتیں پیدا کرنے اور لوگوں کو روزگار مہیاکرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، جس میں سے پچانوے فیصد ملازمین سویلین ہیں۔آرمی پبلک سکول و کالج سسٹم ورچوئل اسکول نے آن لائن سپورٹ پروگرام کے ذریعے اسٹڈی پیکیج ، ویڈیو ٹیوٹوریلز، نصابی کتب کی ڈیجیٹائزیشن کا کامیاب آغاز کیا ، جس کے نتیجے میں تین ملین آن لائن اسائنمنٹس جمع کروائے گئے جن کی بروقت چیکنگ کو یقینی بنایا گیا۔

آرمی پبلک اسکول فار انٹرنیشنل اسٹڈیز بین الاقوامی معیار کے مطابق نصاب متعارف کرا کے دنیا کے ترقی یافتہ تعلیمی نظام کو ملک میں رائج کرنے میں پیش پیش ہے۔

وفاقی تعلیمی شعبے کے لیے فوج کی معاونت پبلک سیکٹر وفاقی تعلیمی نظام پورے ملک بشمول آزاد جموں و کشمیر میں پھیلا ہوا ہے جس کا مقصد انتہائی کم اخراجات میں بامقصد اور معیاری تعلیم فراہم کرنا ہے۔

فیڈرل گورنمنٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹشنز کی اہم شراکتوں میں کل تین سو پچپن تعلیمی ادارے شامل ہیں جن میں دو سو پچاسی سکینڈری سطح کے ادارے، چوالیس ہائیر سکینڈری تعلیم کی سطح کے اور چھبیس کالج جو انڈر گریجویٹ سطح تک کے تعلیمی پروگرام کے ذریعے سہولیات فراہم کر رہے ہیں جن میں 201,367 طلباءکو تعلیم دی جارہی ہے جن میں ساٹھ فیصد سویلین ہیں۔فیڈرل گورنمنٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹشنز کا قومی سطح پر اہم کردار ہے جس میں ژوب، سوئی، چمن، خضدار، لورالائی، باغ، لنڈی کوتل اور پاراچنار جیسے دور دراز علاقوں میں بھی سکولوں و کالجوں کی تعمیر شامل ہیں۔ اس نظام کو فوج کی طرف سے تقریباً ایک سو پچاس ملین روپے کی سالانہ سبسڈی حاصل ہوتی ہے ، کیونکہ مطلوبہ فنڈزکا صرف بیس فیصد حصہ وفاقی حکومت فراہم کرتی ہے۔

معذور بچوں کے لئے ایک فلاحی اقدام کے طور پر پاک فوج نے پورے پاکستان میں پچیس خصوصی تعلیم کے سکول قائم کیے ہیں، جن میں چار ہزار طلباء زیر تعلیم ہیں۔ ان خصوصی بچوں میں سے اسی فیصد فیصد سویلین بیک گراو¿نڈ سے تعلق رکھتے ہیں۔اسی طرح خصوصی بچوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لئے کراچی اور اسلام آباد میں پاک بحریہ کی جانب سے تین خصوصی بچوں کے سکول چلائے جارہے ہیں جن میں کل چار سو چھیاسٹھ طلبہ زیر تعلیم ہیں، جن میں سے چھیاسی فیصد سویلینز ہیں۔

نوجوانوں کی ترقی کے لیے اعلیٰ تعلیم کا حصول یقینی بنانے کے لئے افواج پاکستان کا چھ بڑی یونیورسٹیوں (NUST، NUML ، NUMS ، NUTECH ، بحریہ اور ایئر یونیورسٹی) کے ساتھ حکومت پاکستان کی معاونت کے طور پر نوجوانوں کو معیاری تعلیم کی فراہمی کرنے کے میں اہم کردار ہے۔

نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (NUST)

 کے تحت 5 کالجز اور 20 ذیلی ادارے کام کر رہے ہیں۔ یونیورسٹی عالمی درجہ بندی میں 358 ویں، ایشیا میں 76 ویں اور پاکستان میں پہلی پوزیشن پر ہے۔ نسٹ یونیورسٹی ہر سال 18,144 پاکستانی اور 531 غیر ملکی طلباءکو تعلیم دے رہی ہے جن میں 85 فیصد سویلینز ہیں۔

نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (NUML) مکمل طور پر خودمختار ادارہ ہے جس میں 9 علاقائی کیمپس ہر سال 22,301 طلباءکو تعلیم فراہم کرتے ہیں جن میں پچانوے فیصد سویلین ہیں۔

نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کو اکتوبر 2015 میں فیڈرل پبلک سیکٹر یونیورسٹی کے طور پر قائم کیا گیا تھا۔ یونیورسٹی کو پینتالیس ملٹری ہسپتالوں، 12 مخصوص اداروں ، 10 میڈیکل کالجز اور 4 نرسنگ کالجز کے ایک وسیع نیٹ ورک کی مدد سے چلایا جا رہا ہے جو کہ بلاشبہ اسے میڈیکل سہولیات فراہم کرنے والا ملک کا سب سے بڑا ادارہ بناتا ہے۔ پاکستان میڈیکل کونسل کی درجہ اول کی درجہ بندی کے مطابق (متعلقہ کیٹیگری میں بہترین گریڈنگ) کے ساتھ ، AMC راولپنڈی اور کمبائنڈ ملٹری ہسپتال میڈیکل کالج لاہور کو سال2019 میں بہترین ادارہ قرار دیا گیا تھا۔ NUMS ہر سال 5400 طلباءکو تعلیم فراہم کرتا ہے جن میں اسی فیصد سے زیادہ طلباء سویلین ہیں۔

نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی ٹیکنالوجی کی پہلی یونیورسٹی کے طور پر قیام عمل میں لائی گئی۔ جس کا باقاعدہ افتتاح چیف آف آرمی سٹاف نے 24 اپریل 2019 کو کیا۔ یہ یونیورسٹی ہر سال 1149 طلباءکو تعلیم فراہم کرتی ہے جس میں 46 فیصد سویلین ہیں۔ نسٹ کیمپس کوئٹہ میں اپریل 2018 میں چیف آف آرمی سٹاف کی ہدایات پر قائم کیا گیا تھا جس کا باقاعدہ افتتاح چیف آف آرمی سٹاف نے ستمبر 2019 میں کیا۔

ملک بھر میں تین ملٹری کالجز ایسے ہیں جن کو مکمل طور پر پاکستان آرمی چلا رہی ہے۔ اور 32 کیڈٹ کالجز صوبائی حکومتوں کے تحت چلائے جارہے ہیں جن میں آرمی اپنے ٹریننگ سٹاف کے ذریعے خدمات مہیا کر رہی ہے۔ یہ کیڈٹ کالج دور دراز کے علاقوں میں کل 6,280 طلباءکو تعلیم فراہم کر رہے ہیں جن میں سے 31 فیصد طلباءسویلین ہیں۔شہدا کے وارڈز ، بلوچستان کے دور دراز علاقوں، KPK کے نئے ضم شدہ اضلاع اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے سویلین طلبائ کے لیے فوج کے زیرِ انتظام فارمیشنز میں 79 ہاسٹلز قائم کیے گئے ہیں۔ جن میں مجموعی طور پر 3868 طلباءکو رہائش دی جا رہی ہے جن میں پینتیس فیصد سویلین طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔

راولپنڈی، لاہور اور کراچی میں ڈی ایچ اے کے تحت 29 اسکول اور کالج چلا ئے جارہے ہیں جو 26,604 طلباءکو سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری سطح کی تعلیم دے رہے ہیں۔ جن میں پچانوے فیصد طلباء سویلین ہیں۔

رینجرز ، فرنٹیئر کانسٹیبلری اور ایف سی پاکستان کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں 176 سکول چلا کر تعلیم کے شعبے میں گراں قدر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ ان اداروں میں کل 58,298 طلباءکو تعلیم فراہم کی جارہی ہے جن میں زیادہ تر طلباءسویلین ہیں۔

پاکستان کوسٹ گارڈز (PCG) کراچی میں 3 اسکولز) سیکنڈری لیول تک اور 2 کالجز ہائر سیکنڈری لیول پر مشتمل گورنمنٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ چلا رہے ہیں۔ یہ نظام کل 4,313 طلبا کو تعلیم دے رہا ہے جن میں پینسٹھ فیصد سویلین اور پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں جن کو سالانہ بنیادوں پر تقریباً 4 ملین روپے کی سبسڈی (اسکول فیس میں رعایت) بھی فراہم کی جا رہی ہے۔

تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیت میں فوج کا تعاون

 افواج پاکستان نوجوانوں میں تکنیکی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لئے بھی کوشاں ہیں۔ پاک فوج کے زیر انتظام پاکستان میں قائم کردہ 26 سے زائد پیشہ ورانہ اور تکنیکی تربیتی ادارے 5312 طلباءکو تعلیم دے رہے ہیں، جن میں 10.2 فیصد طالبات اور 46 فیصد طلباءسویلین ہیں۔ ان اداروں میں بلوچستان انسٹیٹیوٹ اف ٹیکنیکل ایجوکیشن اور گوادر انسٹی ٹیوٹ اف ٹیکنالوجی شامل ہیں۔

فوجی فاو¿نڈیشن ایجوکیشن سسٹم بشمول ایک فاو¿نڈیشن یونیورسٹی اسلام آباد، ایک سو سترہ تعلیمی ادارے بشمول اڑتیس انٹر لیول کالجز، آٹھ فاو¿نڈیشن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ایک فاو¿نڈیشن انسٹی ٹیوٹ آف فنشنگ سکلز ڈویلپمنٹ تقریباً 65,00 طلباء وطالبات کو تعلیم/تربیت فراہم کر رہے ہیں۔ طالب علموں میں پانچ عام شہری اور پچاس فوجی ملازمین کے بچے مستفید ہو رہے ہیں۔ ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹرز اور ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز بالترتیب 1975 اور 1981 سے کام کر رہے ہیں جو اب فاو¿نڈیشن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے طور پر ضم ہو گئے ہیں۔ فاو¿نڈیشن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے کل 275,000 طلباءکو تربیت دی گئی ہے۔

فوجی فاو¿نڈیشن کی وظیفہ پالیسی کے مطابق، فوجی فاو¿نڈیشن نے 1659 ملین روپے مالیت کے اعلیٰ پراجیکٹس کو بہترین کارکردگی پر0.41 ملین سے زیادہ کے وظائف فراہم کیے ہیں۔ ایف ایف سی نے اپنی سرپرستی میں 35 سے زائد اسکولوں کو سپانسر کیا اور ان اسکولوں میں طلباءکو میرٹ پر وظائف کے ساتھ تعلیم فراہم کی۔

بحریہ کالجز کے کراچی، اسلام آباد اور لاہور میں چودہ کیمپس ہیں، جو کل 33,770 طلباءکو تعلیم فراہم کر رہے ہیں، جن میں سے انچاس فیصد کا تعلق سویلین سے ہے جن میں اڑتیس فیصد طالبات ہیں۔ سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں سستی اور معیاری تعلیم فراہم کرنے کے لیے ہائر سیکنڈری کی سطح تک پانچ بحریہ ماڈل کالجز قائم کئے گئے ہیں۔ پاکستان نیوی کل 2,197 طلباءکو تعلیم دے رہی ہے، جن میں سے نوے کا تعلق سویلین طبقے سے ہے ( جن میں تیس فیصد طالبات ہیں)۔ علاوہ ازیں، 82 ادارے، جو پورے پاکستان میں پھیلے ہوئے ہیں، کل 30,500 طلباءکو ہائر سیکنڈری کی سطح تک کی تعلیم فراہم کر رہے ہیں، جن میں سے پچاسی سویلین ہیں۔ بلوچستان کے لوگوں کو تعلیم کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے حکومت پاکستان کے اقدامات کو بڑھانے کے لیے جونیئر نیول اکیڈمی اور کیڈٹ کالج اوماڑہ (JNAO) کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ یہ ادارہ 21 ملین روپے کی سالانہ سبسڈی کے ساتھ ہائر سیکنڈری تک کل 271 طلباءکو تعلیم دے رہا ہے۔ اس کے علاوہ دو کیڈٹ کالجوں کو بھی مدد فراہم کی جا رہی ہے جن میں کل 1600 طلباءہائر سیکنڈری کی سطح تک زیر تعلیم ہیں۔

پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے، بحریہ یونیورسٹی 2001 ءمیں قائم کی گئی تھی، جو نوجوانوں کو انجینئرنگ، سماجی، نظم و نسق، ماحولیات اور طبی علوم سمیت مختلف شعبوں میں انڈرگریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ پروگراموں میں تعلیم فراہم کرتی ہے۔

بحریہ یونیورسٹی کے تین ذیلی کیمپس ہیں۔ یہ ایشیا میں 453 ویں نمبر پر ہے اور کل 17,821 طلباءکو تعلیم دے رہی ہے (86 فیصد سویلین خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں)

بحریہ یونیورسٹی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کراچی میں 2009 میں قائم کیا گیا تھا جس کے تحت اس وقت میڈیکل سائنسز میں 596 طلباءکو تعلیم دی جارہی ہے۔ پاکستان نیوی تعلیمی اداروں میں سالانہ بنیادوں پر 30 ملین روپے کے میرٹ/ضرورت پر مبنی وظائف فراہم کر رہی ہے۔

تعلیمی ترقی میں پاک فضائیہ کا کردار

پاک فضائیہ نے ملک میں تعلیم کے فروغ کے لئے 126 فضائیہ کالج قائم کیے ہیں۔ جو کل 62,000 طلباءکو ہائر سیکنڈری کی سطح تک تعلیم فراہم کر رہے ہیں، جن میں سے 25 فیصد سویلین ہیں۔ اس کے علاوہ سینتیس ملین روپے کے طلباءکے لیے وظائف اور ٹاپ پوزیشن ہولڈرز کے لئے 3.7 ملین روپے کے نقد انعامات میں سالانہ توسیع کی جا رہی ہے۔ ایئر یونیورسٹی دو ہزار ایک میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لیے قائم کی گئی تھی۔ ایئر یونیورسٹی انجینئرنگ، کمپیوٹر، آرٹیفیشل انٹیلیجنس، ایرو اسپیس، سوشل، مینجمنٹ اور میڈیکل سائنسز کے وسیع شعبوں میں شراکت کے ساتھ چار جزوی اداروں کے ساتھ اسلام آباد، ملتان اور کامرہ میں تین کیمپس چلا رہی ہے۔ یہ ادارہ تقریباً 6000 طلباءکو انڈرگریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ لیول تک تعلیم فراہم کر رہا ہے۔

چیف آف آرمی سٹاف کی ہدایت 2017 کے مطابق، پراجیکٹ پاکستانیت کا آغاز APSACs ، FGEI اور ملٹری ٹریننگ انسٹیٹیوٹشنز کے نوجوانوں/طلبہ میں حب الوطنی کے جذبے کو فروغ دینے کے لئے کیا گیا تھا۔ اس کے بعد اس موضوع پر بارہ کتابیں پبلش کی گئیں اور متعلقہ اداروں کو جاری کی گئیں۔حکومت کے فیصلے کے مطابق نصاب اور کتابوں کے مواد کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ پاکستانیت جیسے اہم موضوع کو قومی نصاب میں شامل کیا جا سکے۔

یوتھ آو¿ٹ ریچ پروگرام

اسی طرح قومی اہمیت کے معاملات پر سینئر آفیسرز کے ذریعے نوجوانوں تک رسائی اور بات چیت کے لئے یوتھ آو¿ٹ ریچ پروگرام کے تحت 1400 سے زیادہ دفعہ مکالمے کا انعقاد کیا گیا۔

××××××××××××××

You may also like

Leave a Comment