Home خبریں اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور کے زیر اہتمام ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان اسلامی نظریاتی کونسل اور رحمت للعالمین ﷺ اتھارٹی پاکستان کے باہمی اشتراک سے عشرۂ شانِ رحمت للعالمین ﷺ کے سلسلے میں چوتھی قومی سیرت النبی ﷺ کانفرنس۔کانفرنس کا موضوع “سوشل میڈیا کے مفید استعمال کی تعلیم و تربیت میں ریاستی ذمہ داریاں، سیرت النبی ﷺ کی روشنی میں تھا

اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور کے زیر اہتمام ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان اسلامی نظریاتی کونسل اور رحمت للعالمین ﷺ اتھارٹی پاکستان کے باہمی اشتراک سے عشرۂ شانِ رحمت للعالمین ﷺ کے سلسلے میں چوتھی قومی سیرت النبی ﷺ کانفرنس۔کانفرنس کا موضوع “سوشل میڈیا کے مفید استعمال کی تعلیم و تربیت میں ریاستی ذمہ داریاں، سیرت النبی ﷺ کی روشنی میں تھا

by Ilmiat

اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور کے زیر اہتمام ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان اسلامی نظریاتی کونسل اور رحمت للعالمین ﷺ اتھارٹی پاکستان کے باہمی اشتراک سے عشرۂ شانِ رحمت للعالمین ﷺ کے سلسلے میں چوتھی قومی سیرت النبی ﷺ کانفرنس غلام محمد  گھوٹوی ہال عباسیہ کیمپس میں منعقد ہوئی۔کانفرنس کا موضوع “سوشل میڈیا کے مفید استعمال کی تعلیم و تربیت میں ریاستی ذمہ داریاں، سیرت النبی ﷺ کی روشنی میں تھا۔ تقریب کی صدارت  پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے کی۔  خطبہ استقبالیہ پروفیسر ڈاکٹر حافظ شفیق الرحمان ڈائریکٹر سیرت چیئر نے پیش کیا۔ جبکہ افتتاحی کلمات پروفیسر ڈاکٹر شیخ شفیق الرحمٰن، ڈین فیکلٹی آف اسلامک اینڈ عریبک اسٹڈیز نے پیش کیا ۔کانفرنس میں ملک کی ممتاز شخصیات، محققین اور اسکالرز نے شرکت کی جن میں ایڈووکیٹ ماہ جبین خان عباسی، ممبر قومی اسمبلی پروفیسر ڈاکٹر خلیل احمد تھانوی مفتی محمد ابراہیم سابق ممبر اسلامی نظریاتی کونسل، سکھر پروفیسر ڈاکٹر مفتی سعید الرحمٰن انسٹی ٹیوٹ آف سدرن پنجاب، ملتان ،پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ وائس چانسلر ویمن یونیورسٹی ملتان  نمایاں تھے۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور علمی و تحقیقی سرگرمیوں کے ذریعے سیرت النبی ﷺ کا پیغام پوری دنیا تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہے اور ہم میں سے ہر ایک کو سیرت کی عملی تعبیر پیش کرنے کی ضرورت ہے۔مقررین نے اپنے خطابات میں کہا کہ سوشل میڈیا آج کے دور کا سب سے طاقتور ہتھیار ہے۔ یہ ایک ایسا ذریعہ ابلاغ ہے جو لمحوں میں پوری دنیا تک پیغام پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اگر اس کا استعمال خیر، بھلائی اور اصلاح کے لیے کیا جائے تو یہ معاشرتی تربیت، فکری بیداری، دینی شعور اور علمی ارتقاء کا بہترین وسیلہ بن سکتا ہے۔ لیکن اگر اس کا غلط اور منفی استعمال کیا جائے تو یہی طاقت معاشرتی بگاڑ، فتنہ و فساد اور اخلاقی انحطاط کا باعث بھی بن سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس پس منظر میں ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے لیے ایسی پالیسیاں اور قوانین مرتب کرے جو معاشرتی اقدار کے تحفظ کی ضامن ہوں۔ تعلیمی اداروں کا فرض ہے کہ وہ نصاب و تربیت کے ذریعے نئی نسل کو ڈیجیٹل دنیا میں صحیح سمت دیں۔ اسی طرح والدین پر بھی لازم ہے کہ وہ اولاد کو نگرانی اور رہنمائی کے ساتھ سوشل میڈیا کے مثبت اور تعمیری استعمال کی طرف راغب کریں۔مقررین نے زور دیا کہ اگر یہ تینوں سطحیں ریاست، تعلیمی ادارے اور گھرانہ اپنی اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے ادا کریں تو سوشل میڈیا کو سیرت النبی ﷺ کی روشنی میں خیر، امن، رواداری اور اعتدال کا سب سے مؤثر پیغام رساں بنایا جا سکتا ہے

You may also like

Leave a Comment