Home مضامین استاد میں اعلی اخلاق……..اخلاق خلق کی جمع ہے جس کے معنی عادات اور خصلت کے ہیں۔ خلق بنیادی طور پر عربی زبان کا لفظ ہے۔…….اخلاقیات لفظ اخلاق اقدار اور انفرادی عقائد کی دلالت کرتا ہے۔……… اخلاقیات اخلاقی اصول ہیں جو کہ انسانی رویوں یا کسی سرگرمی کو کنٹرول کرتے ہیں.

استاد میں اعلی اخلاق……..اخلاق خلق کی جمع ہے جس کے معنی عادات اور خصلت کے ہیں۔ خلق بنیادی طور پر عربی زبان کا لفظ ہے۔…….اخلاقیات لفظ اخلاق اقدار اور انفرادی عقائد کی دلالت کرتا ہے۔……… اخلاقیات اخلاقی اصول ہیں جو کہ انسانی رویوں یا کسی سرگرمی کو کنٹرول کرتے ہیں.

by Ilmiat

تحریر: پروفیسر ملک محمد شریف


ااخلاق خلق کی جمع ہے جس کے معنی عادات اور خصلت کے ہیں۔ خلق بنیادی طور پر عربی زبان کا لفظ ہے۔ انگریزی میں اخلاقیات کےلئے Ethics مستعمل ہے یہ لفظ ایتھوس سے مشتق ہے جس کےکا معنی ہیں وہ قواعد اور اور رسوم ہیں جو ایک گروہ کو دوسرے گروہ سے ممتاز کرتی ہیں
میں ایتھکس کا مفہوم کچھ ایسے ہے

The study of what is right and what is wrong in human behaviour .
اخلاقیات وہ علم ہے, جس میں پر خیر و شر یا درست یا غلط کے نقطہ نظر سے بحث کی گئی ہے. اس کا مقصد یہ ہے کہ کردار پر خیر و شر درست اور غلط کے نقطہ نظر سے جو احکام عائد کیے جاتے ہیں. ان کو باقاعدہ ایک نظام کی صورت میں پیش کرے ,یعنی اخلاقیات سے مراد وہ علم ہے جو بھلائی اور برائی کی حقیقت کو ظاہر کرےکہ انسانوں کو اپس میں کس طرح برتاؤ کرنا چاہیے.
اخلاقیات:
اخلاقیات یونانی لفظ(Ethos) سے ماخوذ ہے. جس کا مطلب کردار ہے فلسفہ میں اخلاقیات میں انسانی رویے کا مطالعہ کرتا ہے. ایک شخص کو کیسے عمل کرنا ہے اخلاقیات لفظ اخلاق اقدار اور انفرادی عقائد کی دلالت کرتا ہے۔ اخلاقیات اخلاقی اصول ہیں جو کہ انسانی رویوں یا کسی سرگرمی کو کنٹرول کرتے ہیں. بس اخلاق کی تعریف رویہ جات حرکات نہیں, جو ہمارے کام پر اثر انداز ہوتے ہیں, اخلاقیات غلط اور درست کو کو سمجھنے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں .اخلاقیات اس بات پر بھی ہماری مدد کرتی ہے کہ کن حالات میں ہم نے کیا رد عمل دینا ہے .اگر کوئی چیز واقع ہو جاتی ہے


: تعلیمی ادارے
اولاد کی تربیت اب خاندانی مسئلہ نہیں رہا جدید معاشرے میں تعلیمی اداروں نے یہ ذمہ داری سنبھال لی ہے۔ مدرسہ ہمارے معاشرے کا ایک اہم ادارہ ہے .جہاں رسمی تعلیم کے ساتھ طلبہ کو اخلاقی تربیت بھی دی جاتی ہے. ایک اچھے تعلیمی ادارے میں سچائی, امانت اور دیانت داری جیسی اخلاقی اقدار بھی سکھائی جاتی ہیں۔

استاد
استاد وہ شخصیت ہے, جو ہمیں کچھ سکھاتی ہے, ایک آدمی جس نے طلبہ کو پڑھانا ہے ،وہ استاد ہے ۔استاد ایسی با اثر شخصیت ہے۔ جو ایک معمار رہنما اور مددگار ہے ۔استاد ہمیں معلومات علم اور حوصلہ دیتا ہے، تاکہ مسلسل ہماری ترقی ہو سکے ۔ اس کا کردار طلبہ کو آمادہ کرنے ،رویوں کو نئی شکل دینے،عادات اور طور طریقوں میں بہتر کرنے میں مدد دیتا ہے۔ استاد کسی بھی نظام تعلیم میں ایک رہنما کی حیثیت سے اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کا کردار علم پہنچانا یا معلومات دینا نہیں بلکہ ماحول کو سیکھنے کے مطابق تیار کرنا ہے ۔ تاکہ طلبہ کی صلاحیتوں کو اجاگر کیا جا سکے۔ استاد طلبہ کے لیے ایک رول ماڈل ہوتا ہے۔ جس کی طلبہ شعوری اور غیر شعوری طور پر پیروی کرتے ہیں ۔اساتذہ طلبہ کی زندگیوں پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔استاد کی ذمہ داری ہے کہ طلبہ کی ضروریات کو سمجھے حتی کہ سکول کے باہر بھی۔

اخلاقیات کی تدریس میں ضرورت اور دائرہ کار :

اخلاقیات موجودہ دور میں ایک اہم مسئلہ ہے. معاشرہ خراب سے خراب تر ہوتا جا رہا ہے۔ طلبہ غیر اخلاقی حرکتیں میں مصروف ہیں. ان کو با اخلاق بنانا خاندان کا فرض ہے. لیکن اس سلسلہ میں استاد کا کردار اور ذمہ داریاں بھی بہت اہم ہیں۔
استاد اخلاقی عمل سے ان کی حوصلہ شکنی کرتا ہے اور رویوں کو درست کرتا ہے ۔استاد بہت سے اقدامات اٹھاتا ہے ۔ان میں ایک اخلاق بھی ہے۔ تعلیم کے تین مقاصد ہیں ،اقدار، علم اور ہنر کا حصول، استاد کا فرض ہے کہ وہ اقدار اور رویوں اور اخلاقیات پر کام کرے۔ طلبہ اساتزہ سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں، سکول کے اندر بھی باہر بھی ،طلبہ کےلۓ ضابطہ اخلاق بہت بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ اساتذہ پیشہ ورانہ طور پر ایک اخلاقی عہدے پر مقرر ہیں۔ نظم و ضبط قائم کرنا ان کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کو اخلاقی اصول سکھانے ہیں ،اساتذہ کی سرگرمیوں میں متواتر اخلاق کے اثرات ہونے چاہییں۔ وہ طلبہ کے لیے ایک اخلاق کا رول ماڈل ہیں، وہ طلبہ کے لیے ایک مثال ہیں، طلبہ اور اساتذہ کے درمیان تعلقات ہونے چاہییں۔ ایک دوسرے کا احترام لازمی ہے ۔ اس طرح ایڈمنسٹریشن سے تعلقات بہتر ہونا ضروری ہے۔والدین اور معاشرہ بھی اس میں شامل ہے۔ طلبہ کے بہترین مفاد میں کام کیا جائے پیشہ ورانہ ترقی کوالٹی ایجوکیشن کی بڑی بڑی ضرورت ہے۔
ریسرچ بتاتی ہے کہ اخلاق کی Dimension s ہمارے نظام تعلیم میں بہت ضروری ہیں. کارکردگی میں یہ ضروری ہیں. اخلاقی مسائل, روحانی اخلاقی اور بہتر اقدار سے جڑے ہیں اور صرف استاد ہی ہے جو درست سمت دے سکتا ہے. لیکن اخلاقی پہلوؤں کو سامنے رکھنا ہوگا .اخلاق ہی ہے جو اخلاقی قدروں انفرادی عقائد خاندان اور معاشرے کی دلالت کرتا ہے .اخلاقی مسائل اس وقت پیدا ہوتے ہیں جب انصاف امیدیں اور اقدار دم توڑ جائیں. اساتزہ کو ایسے فیصلے کرنے ہوں گے جو ان حالات میں ایک ٹول کا کام دیں۔ استاد کو با اخلاق ہونا چاہیے اور ان کے اخلاق کااثر طلبہ پر بھی پڑھنا چاہیے .ان سے امید ہے کہ وہ اپنے طلبہ سے درست رویہ رکھیں اور ان کے حالات سے فائدہ نہ اٹھائیں. استاد کو مہنگے تحائف وصول نہیں کرنے چاہییں۔ اسے اپنے ذاتی عقائد اور مرضی طلبہ پر نہیں تھونپنی چاہیے۔ انہیں تمام طلبہ کے ساتھ پیشہ ورانہ تعلقات قائم کرنے چاہیئں۔


اساتذہ کی اخلاقیات کے اہم اصول:
تدریس کا پیشہ باقی تمام پیشوں پر فوقیت رکھتا ہے ۔معاشرے میں فن تدریس کا وقار اس وقت بلند ہو سکتا ہے، جب اساتذہ خود اعلی معیاری اخلاق کے حامل ہوں۔ بہترین ا احتساب ،سیکریسی ،مقاصد کا حصول، احترام، تابعداری، اخلاقی اصول، اخلاقی کی آگاہی کو پروموٹ کرتے ہیں ۔استاد کا فرض ہے کہ اقدار اور اصولوں کے مطابق کام کرے ایسے اخلاق اخلاقیات کی تدریس میں ضرورت اور دائرہ کار:
ساتذہ وہ شمار ہوں گے جن کے طلبہ کے ساتھ مثبت تعلقات ہوں گے ۔
ایمانداری:
اخلاقیات موجودہ دور میں ایک اہم مسئلہ ہے. معاشرہ خراب سے خراب تر ہوتا جا رہا ہے۔ طلبہ غیر اخلاقی حرکتیں میں مصروف ہیں. ان کو با اخلاق بنانا خاندان کا فرض ہے. لیکن اس سلسلہ میں استاد کا کردار اور ذمہ داریاں بھی بہت اہم ہیں۔
استاد اخلاقی عمل سے ان کی حوصلہ شکنی کرتا ہے اور رویوں کو درست کرتا ہے استاد بہت سے اقدامات اٹھاتا ہے ان میں ایک اخلاق بھی ہے۔ تعلیم کے تین مقاصد ہیں ،اقدار، علم اور ہنر کا حصول، استاد کا فرض ہے کہ وہ اقدار اور رویوں اور اخلاقیات پر کام کرے۔ طلبہ اساتزہ سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں، سکول کے اندر بھی باہر بھی ،طلبہ کےلۓ ضابطہ اخلاق بہت بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ اساتذہ پیشہ ورانہ طور پر ایک اخلاقی عہدے پر مقرر ہیں۔ نظم و ضبط قائم کرنا ان کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کو اخلاقی اصول سکھانے ہیں ،اساتذہ کی سرگرمیوں میں متواتر اخلاق کے اثرات ہونے چاہییں۔ وہ طلبہ کے لیے ایک اخلاق کا رول ماڈل ہیں، وہ طلبہ کے لیے ایک مثال ہیں، طلبہ اور اساتذہ کے درمیان تعلقات ہونے چاہییں۔ ایک دوسرے کا احترام لازمی ہے ۔ اس طرح ایڈمنسٹریشن سے تعلقات بہتر ہونا ضروری ہے۔والدین اور معاشرہ بھی اس میں شامل ہے۔ طلبہ کے بہترین مفاد میں کام کیا جائے پیشہ ورانہ ترقی کوالٹی ایجوکیشن کی بڑی بڑی ضرورت ہے۔
ریسرچ بتاتی ہے کہ اخلاق کی Dimension s ہمارے نظام تعلیم میں بہت ضروری ہیں. کارکردگی میں یہ ضروری ہیں. اخلاقی مسائل, روحانی اخلاقی اور بہتر اقدار سے جڑے ہیں اور صرف استاد ہی ہے جو درست سمت دے سکتا ہے. لیکن اخلاقی پہلوؤں کو سامنے رکھنا ہوگا .اخلاق ہی ہے جو اخلاقی قدروں انفرادی عقائد خاندان اور معاشرے کی دلالت کرتا ہے .اخلاقی مسائل اس وقت پیدا ہوتے ہیں جب انصاف امیدیں اور اقدار دم توڑ جائیں. اساتزہ کو ایسے فیصلے کرنے ہوں گے جو ان حالات میں ایک ٹول کا کام دیں۔ استاد کو با اخلاق ہونا چاہیے اور ان کے اخلاق کااثر طلبہ پر بھی پڑھنا چاہیے .ان سے امید ہے کہ وہ اپنے طلبہ سے درست رویہ رکھیں اور ان کے حالات سے فائدہ نہ اٹھائیں. استاد کو مہنگے تحائف وصول نہیں کرنے چاہییں۔ اسے اپنے ذاتی عقائد اور مرضی طلبہ پر نہیں تھونپنی چاہیے۔ انہیں تمام طلبہ کے ساتھ پیشہ ورانہ تعلقات قائم کرنے چاہیئں۔
اساتذہ کی اخلاقیات کے اہم اصول:
تدریس کا پیشہ باقی تمام پیشوں پر فوقیت رکھتا ہے ۔معاشرے میں فن تدریس کا وقار اس وقت بلند ہو سکتا ہے، جب اساتذہ خود اعلی معیاری اخلاق کے حامل ہوں۔ بہترین اساتذہ وہ شمار ہوں گے جن کے طلبہ کے ساتھ مثبت تعلقات ہوں گے ۔
ایمانداری:
احتساب سیے مقاصد کا حصول احترام ،تابعداری اخلاقی اصول، اخلاقی کی آگاہی کو پروموٹ کرتے ہیں۔ استاد کا فرض ہے کہ اقدار اور اصولوں کے مطابق کام کرے۔ ایسے اخلاق کے کچھ عام اصول ہیں جو درج ذیل ہیں۔

پیشہ ورانہ ذمہ داری:
طلبہ اور اساتذہ کے تعلقات اعتماد اور یقین پر مبنی ہونے چاہییں۔ دوسروں کے ساتھ تعاون کریں اور اچھے تعلقات استوار کریں۔ معاشرے سے رابطہ ضروری ہے والدین اور سرپرستوں سے رابطہ ہونا چاہیے ۔جہاں مناسب ہو رازداری سے کام لیں۔ تدریسی عمل میں پبلک کا اعتماد پیدا کریں ۔لوگ اساتذہ پر ٹرسٹ رکھتے ہوں اپنے پیشہ ورانہ امور میں کوالٹی پیدا کریں اور جدید تقاضوں کے مطابق طلبہ کی ضرورتوں پر پورا اتریں تدریس میں اعتماد پیدا
کریں۔
طلبہ سے پیشہ وارانہ تعلقات بنائیں:
عمدہ اخلاق اور کردار اور پیشے کے وقار کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے ۔ کیونکہ معاشرے کی طرف سے آئندہ نسلوں کی تربیت ان کی ذمہ داری ہے سکول کے اندر پیشہ وارانہ حدود قائم کریں۔ وقت کی قدر کریں اور پابندی بھی لازمی ہے۔ تعلیمی افسران سے رابطہ اور تعلقات استوار کریں۔ طلبہ کی حرکات و سکنات اور رویوں پر نظر رکھیں ان کے ساتھ پیشہ ورانہ رویہ اختیار کریں۔
:
طلبہ کے انفرادی اختلافات کا احترام:
طلبہ کے ساتھ برابری کا سلوک کریں اور ان کی ضروریات کا خیال رکھیں۔ رنگ و نسل ،زبان، صنفی امتیاز سے بالاتر ہو کر بلا امتیاز سلوک کریں ۔ طلبہ میں جذبہ حب الوطنی پیدا کریں ۔طلبہ کو عملی اور فنی تربیت دیں ۔ طلبہ کی رہنمائی اور سکول اور سکول سے باہر بھی کریں۔:
کارکنان سے بہتر رویہ:
اپنی پیشاورانہ ہمدردی کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے اسٹاف کے ساتھ اچھا سلوک کریں ۔ طلبہ کے امور کے سلسلہ میں بھی اپنے ساتھیوں کو اعتماد میں لیں ۔اپنے سے سینیئر افسران اور ساتھیوں سے بھی عزت و احترام سے پیش آئیں ۔اپنے اعلی افسران کے احکامات پر عمل کریں اور پالیسی کو کامیاب بنائیں ۔ قومی اور صوبائی سطح کے پر تعلیمی پالیسیوں میں عمل پر پر عمل کرنے میں تعاون کریں۔ معاشرے میں استاد کا وقار اس وقت بلند ہو سکتا ہے ۔ جب اساتزہ کے آپس میں تعلقات اعلی معیار اور اخلاق کے مطابق ہوں۔
پیشہ ورانہ ایمانداری:
اساتزہ سکول کالج اور قومی سطح پر جاری احکام ، سکول پراپرٹی کے استعمال ،سہولتوں اور مالی امور میں ایمانداری کو سامنے رکھیں۔ اپنے پیشہ ورانہ تقدس تعلیم تجربہ کو ایمانداری سے پیش کریں۔ طلبہ کے لیے رول ماڈل بنیں اور اپنے رویے اور سلوک سے دوسروں کی محبت حاصل کریں۔ خفیہ معلومات کسی پر ظاہر نہ کریں۔ قانون کا احترام اور کام کرتے وقت قواعد و ضوابط کا خیال رکھیں، اساتذہ کو تفرقہ بازی اور متنازع مسائل میں فریق نہیں بننا چاہیے۔

پیشہ وارانہ علم اور تجربہ میں اضافہ:
پیشاورانہ امور میں دلچسپی، تدریس میں لگن ، کلاس روم مینجمنٹ ، منصوبہ بندی مانیٹرنگ ،جائزہ اور رپورٹنگ میں بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں۔ اپنے پیشہ ورانہ علم اور سکلز کو ساری زندگی اپڈیٹ کرتے رہیں ۔اپنی پیشہ وارانہ ڈیویلپمنٹ کا جائزہ بھی لیتے رہیں ۔تدریسی پوسٹ کے تقاضے پورے کرتے رہیں ۔ طلبہ کی رہنمائی مسلسل کرتے رہیں ۔ طلبہ سے اس تدریس کے سلسلے میں تعمیری فیڈ بیک بھی لیں۔ کیونکہ تدریس ایک اعلی پیشہ ہے ۔استاد کو قوم کے لیے رول ماڈل اور ایسے آداب اختیار کریں کہ اس کی عزت میں اضافہ ہو اور ایک پروفیشنل استاد کے لئےپیشہ ورانہ اخلاق اہم حیثیت رکھتا ہے۔ اسے علم کی دولت سے مالا مال رویہ اور سکلز سے آراستہ ہونا چاہیے ۔اچھا رویہ رکھنا اس کی سماجی ذمہ داری ہے اور پیشہ ورانہ اخلاق کے لیے بھی ضروری ہے تعلیم میں اساتذہ اور لیڈر اپنی ذمہ داریوں سے منہ نہیں موڑ سکتے۔
بیرونی خطرے کا مقابلہ:
اساتذہ کو چاہیے کہ وہ معاشرے کے ان افراد کا ڈٹ کر مقابلہ کریں ۔جو اپنی دولت اور معاشی مقام کے بل پوتے پر اساتذہ کو غیر اخلاقی اور غیر قانونی کاموں پر مجبور کرتے ہیں۔ اساتذہ کو چاہیے کہ طلبہ کے والدین ، سرپرستوں یا رشتہ داروں سے ان کے بچوں کا استاد ہونے کی بنیاد پر کسی قسم کا مفاد اور رعایت حاصل کرنے کی کوشش نہ کریں ۔الغرض ایک تعلیمی ادارہ معاشرے میں ایک پاکیزہ ماحول پیدا کرتا ہے۔ جس سے مذہبی اخلاقی اور ثقافتی اقدار کو فروغ ملتا ہے۔ تعلیمی ادارہ معاشرتی برائیوں کے خلاف ایک ڈھال کا کام کرتا ہے۔ تعلیمی ادارے میں نظم و ضبط اور اعلی اخلاق کی وجہ سے طلبہ اساتذہ اور دیگر عملے میں بھی معاشرتی معمولات کا احترام پیدا ہوتا ہے۔:
اخلاقی تعلیم کے نمونے:
تعلیم و تربیت کے دوران اخلاقی تعلیم ایک لازمی جزو ہے ۔ حیا، شرط، ایمان اور تربیت کا اہم جزو ہے۔ معلم کے لیے اس کی تعلیم و تدریس لازمی ہے۔ جھوٹ سے بچنے کی تعلیم و تربیت ہر معاشرے کا۔ خاصہ رہی ہے۔ قرآن مجید میں بھی ہے اگر وہ جھوٹوں میں ہے تو اس پر خدا کی لعنت۔
بچوں کی عزت نفس کا احترام:
بچہ تعلیمی دنیا کی اہم ترین شخصیت ہے اور استاد کے پیشہ کا تقاضا بچے کو احترام دینا اور اس کی عزت نفس کا خیال رکھنا ہے ۔ بچوں کی شخصی نمو، کردار کی طبیعت اور معاشرے میں عملی معاشرے میں عمل کا تعلق اوائل عمر میں بچے سے کیے جانے والے سلوک پر منحصر ہے ۔اس سلسلے میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ ہمارے سامنے ہے ۔ اس طرح ہمیں بچوں سے محبت کرنی چاہیے۔

فن تعلیم و تربیت:
حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا میں اس لیے بھیجا گیا ہوں کہ بہترین اخلاق مکمل کر سکوں۔ اس سلسلے میں جنگ بدر کے قیدیوں پر علوم و فنون سیکھا نے کی ذمہ داری دی۔ استاد اور طالب علم کی توقیر و عزت کے لیے فرمایا اچھا معلم اور متعلم اجر کے لحاظ سے برابر ہیں۔ حضور ڈسپلن کو پسند فرماتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم عملی تعلیم پر زور دیتے ۔آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی گفتگو میں اخلاق اور کردار کی طاقت موجود ہوتی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم فضول بحث سے اجتناع فرماتے ۔
شاگردوں کے چہروں پر تاثرات :
استاد کی نظروں کا پوری ہم آہنگی سے شاگرد کی نظروں سے دوچار ہونا ضروری ہے۔ ان کے چہروں کے تاثرات دیکھ کر اندازہ ہو جاتا ہے کہ استاد کو کب سوال کرنا چاہیے اور طلبہ کو بحث کے لیے مدعو کرنا چاہیے ۔ استاد کی پیدا پیشہ ورانہ تعلیم کے معیار کی بہتری خود بخود سکول ایجوکیشن کا معیار بہتر ہو جاتا ہے ۔
استاد میں لازمی صلاحیتیں :
ایک استاد ذمہ داری، صبر و تحمل، مضمون کے بارے میں علم، والدین سے تعلق ،محب وطن، واضح آواز، دلکش شخصیت و لباس ،پڑھانے میں متجسس ،امید پر ست، لچکدار رویہ ،معاملات میں کھرا، طلبہ، اساتزہ سے اچھے تعلقات، اچھی ساکھ اور ذاتی دلچسپی کا حامل ہونا چاہیے ۔اس کے علاوہ طلبہ کی تشخیص ،طلبہ کی رفتار ترقی کا جائزہ، سبق کی منصوبہ بندی ، دوران تدریس وقت کی تعلیم استخاصااور مستعدی کی ضرورت ہے اور استاد کا بہترین رویہ ضروری قرار دیا گیا ہے

You may also like

Leave a Comment